ماحولیاتی تبدیلی، ترکی کی ایک بڑی جھیل مکمل طور پر خشک ہو گئی
ترکی کے وسطی صوبہ قونیہ میں واقع ایک بڑی جھیل عالمی حدّت، ماحولیاتی تبدیلی اور زراعت کے شعبے میں پانی کے غیر ذمہ دارانہ استعمال کی وجہ سے مکمل طور پر خشک ہو چکی ہے۔
آق شہر جھیل، جس کی گہرائی کبھی 6 میٹرز یعنی 19 فٹ تک ہوتی تھی اور یہ صوبہ قونیہ اور افیون قرا حصار کے لیے میٹھے پانی کا اہم ذریعہ تھی، اب اتنی خشک ہو چکی ہے کہ اس میں گاڑیاں چل رہی ہیں۔
قونیہ یونیورسٹی میں ارضیات (جیولوجی) کے پروفیسر طاہر نلبانت چلر کہتے ہیں کہ یہ جھیل ارد گرد کے علاقے کے لیے پانی کے حصول کا اہم ذریعہ تھی اور اس سے ماحولیاتی اور معاشی دونوں لحاظ سے فائدہ حاصل کیا جاتا تھا۔ مختلف قسم کی نباتات اور حیوانات بھی اس جھیل کی وجہ سے علاقے میں تھیں۔ "لیکن آج کا یہ منظر ہمارے سامنے ہے، ہم اس جگہ پر بھی چل پھر سکتے ہیں جو کبھی جھیل کا سب سے گہرا حصہ ہوتا تھا۔ اب سینکڑوں ماہی گیر بے روزگار ہو چکے ہیں۔”
پروفیسر طاہر کے مطابق ماضی میں بھی جھیل کو اس خطرے کا سامنا تھا اور خدشہ ہوتا تھا کہ کہیں یہ مکمل طور پر خشک نہ ہو جائے لیکن پھر بھی اس میں پانی کی سطح بحال ہو جاتی تھی۔ لیکن اب ماحولیاتی تبدیلی اور عالمی حدّت کے اثرات کا نتیجہ جھیل آق شہر پر نظر آ رہا ہے کیونکہ جھیل کو پانی کی فراہمی کا انحصار بارش اور دیگر آبی ذرائع پر تھا۔
انہوں نے کہا کہ محض ماحولیاتی تبدیلی ہی نے اپنا کردار ادا نہیں کیا بلکہ زراعت کے شعبے میں اٹھائے گئے چند اقدامات نے بھی جھیل کو بہت نقصان پہنچایا۔ "مقامی سطح پر خوب کنویں کھودے گئے، جس سے زیر زمین پانی کی سطح نیچے ہوتی چلی گئی اور چند سالوں میں ان کنووں کی اوسط گہرائی 20 سے 150 میٹرز تک چلی گئی۔”
مقامی افراد کے مطابق رواں سال جھیل میں سب سے زیادہ پانی مئی کے مہینے میں دیکھا گیا تھا، جو دو انگلیوں کے برابر تھا۔ پھر جون میں یہ اتنی خشک ہو گئی کہ اس کے ایک سے دوسرے کنارے تک با آسانی چلا جا سکتا تھا۔
پروفیسر طاہر نے کہا کہ اگر زیرِ زمین پانی کا بے دھڑک استعمال آج بھی روک دیا جائے، تب بھی اس جھیل کو بحال ہونے میں سالوں لگیں گے۔ "میرے خیال میں اب واحد راستہ دعا ہی کا بچا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات ختم ہوں اور ایک مرتبہ پھر بہت زیادہ بارشوں ہوں۔”