معارف کی طالبہ یونیورسٹی داخلہ امتحان میں پاکستان بھر میں دوسرے نمبر پر

0 733

ترک معارف فاؤنڈیشن کے چیئر بیرول آق گن نے اعلان کیا ہے کہ ترکی اپنے انٹرنیشنل اسکولز کے نیٹ ورک کے لحاظ سے دنیا کے ان پانچ سرِ فہرست ممالک میں شامل ہو گیا ہے۔ 377 تعلیمی تنصیبات اور تقریباً 50 ہزار طلبہ اسے فرانس، جرمنی، برطانیہ اور چین کے بعد دنیا کے نمایاں ترین انٹرنیشنل اسکولوں میں شمار کرتے ہیں۔ یہ اعلان انہوں نے ایسے وقت میں کیا ہے جب پاک-ترک معارف انٹرنیشنل اسکول پاکستان کی ایک طالبہ نے قومی یونیورسٹی داخلہ امتحان میں ملک بھر میں دوسری پوزیشن حاصل کی ہے۔

اسکول کے ایچ-8 گرلز کیمپس، اسلام آباد کے ڈائریکٹر شکرن اوزجان نے بتایا کہ ان کی طالبہ معیزہ زاہد نے یونیورسٹی داخلہ امتحان میں پورے پاکستان میں دوسری پوزیشن حاصل کرنے کا فخریہ کارنامہ انجام دیا ہے۔

معیزہ کا کہنا ہے کہ پاک-ترک معارف اسکول میں تعلیم حاصل کرنا میرے لیے باعث فخر ہے اور معارف فاؤنڈیشن نے خوابوں کی تعبیر پانے میں میری بھرپور مدد کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کووِڈ-19 ک دوران مشکل حالات میں اسکول اپنے طلبہ کے شانہ بشانہ کھڑا رہا اور انہیں بھرپور سپورٹ کیا۔ طلبہ کو اپنے اہداف حاصل کرنے کے لیے تیار کرنے میں انتظامیہ اور اساتذہ نے نے پورا پورا تعاون کیا۔

معارف اسکولوں کے طلبہ ترک جامعات کو ترجیح دینے لگے

معیزہ نے کہا کہ وبا کے دوران کئی اسکولوں نے تعلیم کا سلسلہ منقطع کر دیا تھا لیکن پاک-ترک معارف انٹرنیشنل اسکول نے آن لائن ذرائع سے تدریس کا عمل جاری رکھا۔ وہ کسی بھی وقت اپنے اساتذہ سے رابطہ کر سکتے تھے اور کسی بھی مسئلے کو حل کرنے میں انتظامیہ نے مدد فراہم کی۔

انہوں نے پاک-ترک معارف اسکول میں گزارے گئے دو سال کو اپنی زندگی کا بہترین تجربہ قرار دیا اور کہا کہ مجھے بہت خوشی ہے کہ اس تعلیمی ادارے میں پڑھنے کا موقع ملا۔

جون میں معارف اسکول کے دو بچے کیمبرج اے-لیول امتحان میں بایولوجی اور سوشیولوجی میں پاکستان بھر میں پہلے نمبر پر آئے تھے۔

بیرونِ ملک قائم ‏FETO اسکولوں کے خلاف معارف کی قانونی جنگ جاری

فاؤنڈیشن کے سربراہ بیرول آق گن نے کہا کہ قیام کے پانچ سال میں معارف فاؤنڈیشن تمام چھ بر اعظموں کے 44 ممالک میں جامع تعلیمی سرگرمیاں کر رہی ہے۔ "ہماری فاؤنڈیشن نے 19 ممالک میں 230 سے زیادہ اسکولوں کو گولن دہشت گرد تنظیم (FETO) کی تحویل سے واپس بھی لیا۔”

معارف فاؤنڈیشن کا قیام 17 جون 2016ء کو عمل میں آیا تھا، جس کا ہدف گولن دہشت گرد اسکول سے واپس لیے گئے اسکولوں کو چلانا تھا۔ اس گروپ 15 جولائی 2016ء کو بغاوت اور صدر رجب طیب ایردوان کی حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کی تھی۔

معارف نے ایک سادہ سے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے کام کا آغاز کیا اور اب تعلیم کے میدان میں ایک نمایاں ادارہ بن چکا ہے۔

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: