ملت، امت اور انسانیت؛ تعمیرِ نو کے تین حلقہ اثر ہیں، سربراہ ترک پارلیمانی امور، علی شاہین
ترکی کے پارلیمانی امور کے سربراہ اور حکمران جماعت آق پارٹی کے رکن پارلیمنٹ، علی شاہین نے کہا ہے کہ "ہمیں ایسا نوجوان بننا ہے جو اپنی زندگی خود تعمیر کرنے والا ہو، جو اپنے آپ کو دریافت کرنے والا ہو، جو اپنے کردار کے سفر کا خود معمار ہو اور اپنی داستان خود لکھ سکے”۔
علی شاہین نے یہ بات غازی انتیب شہر کی شاہین بے بلدیہ کی جانب سے "نوجوان، ہمارا مستقبل” کے عنوان سے منعقد کئے گئے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔
پارلیمانی امور کے سربراہ نے مزید کہا کہ کسی بھی فرد کی کامیابی کے لیے خصوصاً نوجوانوں کے لیے سب سے قیمتی اور سب سے اہم راستہ، اس کے کردار کا ہے۔ "کردار اور وضع قطع رکھنے والے انسان، کردار اور امتیازی شخصیت خصائص سے مضبوط انسان، اپنی داستان خود لکھنے والے انسان، نوجوانوں کو اپنی داستان خود لکھنا ضروری ہے۔ اگر وہ اپنی داستان خود رقم نہیں کریں گے تو پھر کوئی دوسرا ہماری داستان لکھ رہا ہے اور اس کی لکھی ہوئی داستان ہم ایک خارجی عنصر ہی رہیں گے۔”۔
علی شاہین نے 80 کی دہائی میں نوجوانوں کو دائیں بائیں کہتے ہوئے نشانہ بنانا یاد دلاتے ہوئے کہا، "بدقسمتی سے ہم نے دائیں بائیں کی جنگ میں 5 ہزار نوجوانوں کو کھو دیا، قبر میں اتار دیا۔ حالانکہ ان میں بہت سی چیزیں مشترک موجود تھیں۔ ان کو قتل کرنے والی گولیاں ایک ہی جگہ سے مہیا کی جا رہی تھیں۔ وہ لوگ ایک ہی مرکز سے تعلق رکھتے تھے جو نوجوانوں کو ایک دوسرے کو مارنے، مٹانے کے لیے اسلحہ فراہم کر رہے تھے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ اپنی پہچان اچھے طریقے سے خود کی جائے، ایک کردار کا راستہ اختیار کیا جائے اور اپنی داستان خود لکھیں۔ اپنی زندگی کی خود معمار بننے والے نوجوان بننا ضروری ہے۔”
ترک رکن پارلیمنٹ نے یہ بتاتے ہوئے کہ اللہ کی انسان کو دی سب سے بڑی نعمت اس کی عقل ہے، کہا، "ہماری عقل ہمیں ایک درست اور ایک کامل راستے پر لے جا سکنے والی نعمت ہے لیکن اگر ہم اسے خود استعمال کریں، کسی دوسرے کے حوالے نہ کریں۔۔۔ بعض لوگوں نے اپنی عقل دوسروں کے حوالے کر دی، بدقستمی سے انہیں بے وقوف بنایا گیا، دھوکہ دیا گیا اور وہ 15 جولائی کو کسی کے منقلب بننے والے دہشتگرد، اپنی قوم کے دئیے گئے ٹینک، جہاز، یونیفارم کے ساتھ اپنی قوم پر اسلحہ تان لیا۔ کیوں؟ عقل نہ ہونے کی وجہ سے، عقل دوسروں کے حوالے کر دینے کی وجہ سے، اپنی داستان خود لکھنے کی بجائے دوسروں کو موقع دینے کی وجہ سے کہ وہ ان کی داستان لکھیں۔”
علی شاہین نے مزید کہا کہ انادولو کے نوجوانوں کے لیے تین اہم جغرافیے ہیں، ملت، امت اور انسانیت۔ "اس وقت اپنی ملت کے جغرافیہ کی تعمیر کا عمل مکمل ہو چکا ہے اور امت، تہذیب کے جغرافیے کی تعمیر ہم نے شروع کر دی ہے، اس کے بعد پوری انسانیت کے جغرافیہ کی تعمیر کا عمل شروع ہو گا۔ انادولو کے نوجوان، مستقیم اور مستحکم ایمان کے ساتھ اس تعمیر نو کو حقیقت میں بدلنے والی سطح زمین پر واحد نسل ہے۔”
پروگرام میں شاہین بے بلدیہ کے صدر محمت تہماز اولو، قومی محمکہ تعلیم کے ضلعی سربراہ ایردال کلنچ سمیت نوجوانوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔