صرف کیمیائی ہتھیاروں پر ہی میزائل ردعمل شام میں امن کے لیے ناکافی ہے، ایردوان
ترک صدر رجب طیب ایردوان نے سوموار کے روز صرف کیمیائی حملوں کے ردعمل میں اتحادی فوج کے مشترکہ ہوائی میزائل حملوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس سال سالہ طویل بحران میں لاکھوں لوگ مارے جا چکے ہیں اور نقل مکانی کر چکے ہیں لیکن اس پر کوئی ردعمل نہیں دکھایا جاتا۔
استنبول میں گلوبل انٹرپرینیور کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے ایردوان نے کہا، "میں حیران ہوں کہ ان استعماری طاقتوں نے اس عمل کے دوران شام سے کتنے لوگوں کو اپنے ہاں پناہ دی ہے۔ ہاں، کسی کو بھی نہیں۔ لیکن ترکی اس وقت 3.5 ملین شامی عوام کو سنبھال رہا ہے”۔
انہوں نے مزید کہا، "تاہم انہوں نے کیا کیا؟ وہ آئے اور یہاں بیٹھ گئے کہ کب کیمیائی ہتھیار استعمال ہوتے ہیں۔ وہ بچے (جو ان کیمیائی ہتھیاروں کا نشانہ بنے) ترکی کے ہاں آئے۔ میں نے خود ان کی صورتحال دیکھی، بہت سارے لائے نہیں جا سکے۔ تم صرف کیمیائی ہتھیاروں کو ہی ردعمل کے لیے موزوں سمجھتے ہو؟ تم روایتی ہتھیاروں پر ردعمل کیوں نہیں دیتے؟ اگر ایک کیمیائی ہتھیار سے مرتا ہے تو 10 سے زیادہ یہاں روایتی ہتھیاروں سے مارے جا رہے ہیں۔ وہ صرف کیمیائی ہتھیاروں سے مرنے والوں پر ردعمل دیتے ہیں۔ کیا یہ بے انصافی نہیں؟”۔
ترک صدر نے کیمیائی ہتھیاروں کے حوالے سے کہا”، "جب ان کے سامنے یہ لفظ آتے ہیں تو کہتے ہیں، ‘امن’، ‘امن’، ‘امن’۔ یہ کیسا امن ہے؟ تم آتے ہو اور حملہ کرتے ہو اور پھر امن کی بات کرتے ہو۔ آؤ ایماندار بنو، آؤ سنجیدگی اختیار کرو۔ ہم کہتے ہیں کہ آؤ اور مل کر دنیا میں امن کے قیام کے لیے بنیادیں تلاش کریں۔ آؤ اور ان ممالک پر بیرل بمبوں سے کارپٹ بمباریاں کرنا چھوڑ دو”۔