روس نے ملک میں ہونے والے مظاہروں میں داخل اندازی پر پولینڈ، سویڈن اور جرمن سفارتکاروں کو ملک بدر کر دیا
روس نے جمعہ کے روز سویڈن ، جرمنی اور پولینڈ کے سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ان پر یہ الزام عائد کیا کہ وہ گذشتہ ماہ کریملن کے نقاد الیکسی ناوالنی کو جیل بھیجنے کے خلاف غیر قانونی احتجاج میں حصہ بن رہے ہیں۔
روسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ماسکو نے سفارتکاروں کے اقدامات کو ناقابل قبول سمجھتا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "غیرقانونی مظاہروں میں حصہ لینے والے بہت سارے سفارت کاروں کی پرسونا نان گریٹا” قرار دیا گیا ہے اور "مستقبل قریب میں روس چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔”
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے ماسکو کی طرف سے سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کی "شدید مذمت” کی ہے۔
جرمنی کے وزیر خارجہ ہیکو ماس نے کہا کہ جرمنی ، سویڈن اور پولینڈ کے سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کے روس کے فیصلے کو "کسی بھی طرح سے جواز فراہم نہیں کہا جاسکتا اور یہ روس کے یورپ کے ساتھ تعلقات کو مزید نقصان پہنچائے گا”۔ ماس نے اپنے بیان میں مزید کہا، اگر روس اس اقدام پر نظرثانی نہیں کرتا ہے تو اس کا ایک جواب بھی ہوگا۔
دوسری طرف سویڈن نے روس کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اس اقدام کو مکمل طور پر بے بنیاد قرار دیا ہے، روس کا دعویٰ تھا کہ سویڈن کے سفیر نے نیولنی کی حمایت میں غیر قانونی مظاہروں میں حصہ لیا تھا۔
سویڈن کی وزارت خارجہ نے کہا، "وزارت اس کو مکمل طور پر بے بنیاد سمجھتی ہے، اسے ہم اپنے روسی ہم منصب کو بھی بتا چکے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ ان کے پاس "مناسب ردعمل کا حق محفوظ ہے”۔
مغربی دنیا نے رواں ہفتے انسداد بدعنوانی مہم چلانے والے 44 سالہ ناوالنی کو تین سال جیل بھیجنے کے روسی عدالتی فیصلے اور ناوالنی کے حامی مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں 10000 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیے جانے کی شدید مذمت کی ہے ۔ ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق، کریملن نے جمعرات کو کہا کہ بغیر منظوری کے کئے جانے والے جلسوں سے ہزاروں افراد کی گرفتاریاں ایک ضروری قدم تھا۔
انسداد بدعنوانی کے خلاف مہم چلانے والے 44 سالہ، نالنی کو 17 جنوری کو اس وقت گرفتار کر لیا گیا تھا جب وہ جرمنی سے فوڈپوائزنگ کا علاج کروانے کے بعد واپس لوٹے تھے، یاد رہے کہ وہ خود کو دئیے گئے زہر کا الزام بھی روس کی مرکزی حکومت پر عائد کرتے ہیں۔
روسی حکام نے اس میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے اور متعدد یورپی لیبز کے ٹیسٹس کے باوجود دعویٰ کیا کہ ان کے پاس اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ اسے زہر دیا گیا تھا۔
ماسکو کی ایک عدالت نے منگل کو ناوالنی کو دو سال اور آٹھ ماہ تک جیل بھیجنے کا حکم دیا، ان کے خلاف یہ جرم عائد کیا گیا کہ جرمنی میں صحت یابی کے دوران انہوں نے اپنے مقدمے کی شرائط کی خلاف ورزی کی ہے، اس فیصلے کے بعد ہے روس کو بین الاقوامی غم و غصے کا سامنا کرنا پڑا اور ماسکو اور سینٹ پیٹرزبرگ میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔