ترکی کے جنگلات میں لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا، آتشزدگی میں PKK کے ملوث ہونے کا شبہ

0 2,926

ترکی نے جنوبی حصوں میں لگنے والے آگ کے تمام واقعات پر قابو پا لیا ہے۔ تاہم آگ لگنے کے ان واقعات کی وجوہات ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہیں۔ البتہ کرد دہشتگردوں کی تنظیم ‘پی کے کے’ پر شبہات اٹھ رہے ہیں کیونکہ وہ ملک میں اس سے قبل بھی آگ لگانے کے واقعات میں شامل رہی ہے۔

ترک وزیر زراعت اور جنگلات بکر پاک دیمیرلی نے اتوار کے روز اعلان کیا کہ ملک بھر کے 107 جنگلات میں آگ کے 112 واقعات پر قابو پا لیا گیا ہے۔ ترک صدر رجب طیب ایردوان نے گذشتہ شب انطالیہ میں متاثرہ علاقے کا دورہ کیا اور خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آگ کے ان واقعات میں ملوث افراد یا گروہ کو پکڑنے کے لیے مختلف سطح پر تحقیقات جاری ہیں۔ انہوں نے کہا، ” ہمیں اپنی پولیس، جاندرما اور انٹیلی جنس یونٹس پر بھرپور اعتماد ہے کہ وہ ان واقعات کے ہر نشان، معلومات اور انٹیلی جنس کا جائزہ لیں گے۔ اگر ایسے غدار موجود ہوئے جو یہاں پر پہنچ گئے کہ ملک میں آگ لگا دی، یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ان کو پکڑ کر سخت ترین قرار واقعی سزا دیں”۔

صدر ایردوان نے کہا کہ وہ اس آگاہ ہیں کہ جب گذشتہ سال دہشتگرد گروہ کے سربراہان نے حکم جاری کیے کہ جنگلات میں آگ لگا دی جائے، تب سے آگ کے واقعات کی تعداد دو گنا ہو چکی ہے۔ وہ کرد دہشتگرد تنظیم ‘پی کے کے’ کا حوالہ دے رہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم پُرعزم ہیں کہ شہروں سے ان دہشتگردوں کا خاتمہ کر دیں جس طرح ہم نے پہاڑوں اور اپنے سرحدوں سے باہر ان کا صفایا کر دیا ہے۔

ترکی کے جنوبی علاقوں میں موجود جنگلات میں جیسے ہی جمعرات کے روز آگ کے واقعات سامنے آئے، سوشل میڈیا پر ترک عوام نے پی کے کے پر انگلیاں اٹھانی شروع کر دی اور انہیں "آگ لگانے والے بچے” قرار دیا کیونکہ آگ پر ‘پی کے کے’ حامی طبقات نے خوشی کا اظہار کرنا شروع کر دیا۔ ‘پی کے کے’ ترکی کے جنگلات کو آگ لگانے کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی طویل تاریخ رکھتی ہے جس میں ماحولیاتی نقصان کے ساتھ ساتھ کئی شہری جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ آتشزدگی کے تسلسل سے سامنے آنے والے واقعات کے بعد ترک شہریوں نے حالیہ واقعات کے پیچھے بھی ‘پی کے کے’ کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے۔ ‘پی کے کے’ کی اس آگ جلاؤ مہم کے اس سے قبل ہونے والے واقعات کی وہ ذمہ داری قبول کرتے آئے ہیں اس لیے وہ حالیہ واقعات کے لیے سب سے بڑے ملزم قرار دئیے جا رہے ہیں۔

‘پی کے کے’ کے ایک اعلیٰ سطح عہدیداران میں سے ایک، مرات کارایلان جس نے اس سے قبل بھی دہشتگرد حملوں میں آتشزدگی کے واقعات کو سراہا ہے۔ وہ کہہ چکے ہیں کہ "اگر ہمارے پاس ہتھیار ختم ہو گئے تو ہم بودرم جائیں گے اور ان کی کشتیاں جلائیں گے، انطالیہ جائیں گے اور ان کے گرین ہاؤس جلا دیں گے، استنبول جائیں گے اور ان کی کاریں جلایں گے، ازمیر جائیں گے اور ان کے جنگلات کو آگ لگا دیں گے”۔

گذشتہ سال اکتوبر میں، ترکی کے 4 صوبے ‘پی کے کے’ کی فطرت سے نفرت کا نشانہ بنے تھے جس میں مختلف جنگلات میں ایک ساتھ آگ لگائی گئی تھی۔ ترک حکام نے جنوبی ہاتے صوبے کے بیلن ضلع سے جنگلات کو نذر آتش کرنے والے مشتبہ آتش لگانے والوں کو فوری طور پر حراست میں لے لیا تھا، جس کے بعد ‘پی کے کے’ سے منسلک دہشت گرد گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے میں تاخیر نہ کی۔ "آگ جلاؤ مہم کے بچے” (حامی) ترکی کے جنگلات میں لگنے والی آگ پر خوش ہوتے ہیں اور لگانے والوں کی تعریف کرتے ہیں۔

دریں اثناء، ‘پی کے کے’ ہمدردوں نے سوشل میڈیا کا سہارا لیا اور دہشت گردی کے پروپیگنڈے کی اجتماعی کوشش میں آگ کا مذاق اڑاتے ہوئے جنگلوں سے اپنی نفرت کو مزید اظہار کیا۔ ‘پی کے کے’ سے منسلک ویب سائٹ فرات نیوز ایجنسی (اے این ایف) اور نوسی سیوان کے مضامین جو کہ ان ہتھیاروں کی تعریف کرتے ہیں، دہشتگرد گروہ کے ہمدرد دہشت گرد ماحول کو پہنچنے والے نقصان کا جشن مناتے رہے۔ 2019 میں، دہشتگرد گروہ نے ترکی کے مغربی، شمال مغربی اور جنوبی صوبوں میں جنگل کی آگ کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی اور اسے ریاست کے خلاف "آگ کے بدلے” کا نام دیا تھا۔

حالیہ واقعات میں پانچ بڑے آگ کے واقعات گزشتہ بدھ کو شروع ہوئے تھے اور ان میں سب سے بڑی آگ بحیرہ روم کے صوبے انطالیہ کے شہر مناؤگت میں لگی۔ان واقعات میں جنگلات اور دیہی علاقوں کو نقصان پہنچا ہے۔ مجموعی طور پر، انطالیہ صوبے کے مناؤگت اور گندوموش اضلاع میں آگ کے 13 ہوئے اور ابھی دو دیہک رہے ہیں۔

غازی پاشا شہر میں لگنے والی آگ نے کئی قصبات کو جلا دیا۔ تاہم اتوار تک اس پر قابو پا لیا گیا۔ انطالیہ کے مغرب میں واقعہ شہر موعلاء مقامی اور عالمی سیاحت کے حوالے سے مشہور ہے۔ یہاں آگ کے 8 واقعات سامنے آگے۔ بودرم جو "ترکش راویریا” کا خوبصوت جنگل رکھتا ہے اور جہاں معروف ڈرامہ سیریل ارطغرل غازی کا سیٹ بھی بنایا گیا تھا۔ وہاں بھی آگ لگی۔ ادانہ شہر میں آگ کے 20 واقعات سامنے آئے تاہم تازہ اطلاعات کے مطابق تمام جگہوں پر قابو پا لیا گیا ہے۔

صدر رجب طیب ایردوان نے ہفتہ کے روز 50 ملین ترکش لیرا کے خصوصی پیکیج کا اعلان کیا ہے جس میں متاثرہ علاقوں کے شہریوں کو امداد اور کرایہ کی مدد میں نقدی فراہم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ سال کے اندر تباہ ہونے والی عمارات کو دوبارہ ریاست تعمیر کروائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ترکی ان واقعات سے نکلنے کے لیے تمام وسائل اور ذرائع کو تیزی سے استعمال کرے گا۔

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: