ایردوان کا نیا معاشی ماڈل اور ترک سیاست کا مستقبل
تحریر: برہان الدین دران
ترک صدر رجب طیب ایردوان نے ایک مضبوط قدم اٹھاتے ہوئے ترکی کے لیے نئے اقتصادی ماڈل کا اعلان کیا ہے جو 2023ء کے انتخابات میں فیصلہ ساز بن سکتا ہے۔ انہوں نے شرح نمو، برآمدات اور سرمایہ کاری پر زور دیتے ہوئے ایک نئے نقطہ نظر کا انتخاب کیا اور واضع کیا کہ بلند شرح سود معاشی سست روی اور بے روزگاری میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔ خطرات سے پوری طرح آگاہ صدر ایردوان نے 20 دسمبر کئی پالیسی ٹولز کا اعلان کیا جس سے مارکیٹ کی ذہنیت کو بدلتے ہوئے شرح کرنسی کو قابو کر لیا گیا۔
قومی کرنسی کی قدر کو کمزور ہونے سے بچانے والے ایک حفاظتی انتظام کے ساتھ ترکش لیرا سیونگ اکاؤنٹ کا آپشن دیا گیا جس سے ظاہر طور پر صدر ایردوان نے ترکش لیرا کو کسی بھی معاشی حملے سے محفوظ بنا دیا۔ اس طرح ترک عوام نے گرین بیک کے لیے اپنی ترجیحات کو تبدیل کر لیا۔ اس اقدام نے نہ صرف قومی کرنسی پر مبینہ حملوں کو روکا بلکہ ایک ایسا فریم ورک بھی بنایا جس کے اندر جو کوئی بھی ترک لیرا کے خلاف مبینہ قدم اٹھانے کا ارادہ ہی رکھتا ہے اسے دو بار سوچنا پڑے گا۔ ایردوان کے نئے منصوبے نے نئے امکانات پر چلنے کے لیے مارکیٹ کو از سر نو مستحکم کر دیا ہے۔ ایک مستحکم شرح کرنسی، لیرا کی اصل مارکیٹ ویلیو، درحقیقت پیداوار اور برآمدات کی حوصلہ افزائی کرے گی۔
دریں اثنا، ترکی میں زندگی کی بڑھتی ہوئی لاگت سے نمٹنے کے لیے، حکومت نے سرکاری ملازمین اور پنشنرز کے لیے اجرت میں اضافے کو حتمی شکل دیتے ہوئے کم از کم اجرت میں 50 فیصد اضافہ کیا۔ چونکہ ترکی ضرورت سے زیادہ قیمتوں اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف احتیاط برت رہا ہے تاہم کورونا ریکوری کے وجہ سے بڑھتی ہوئی افراط زر ایک عالمی مسئلہ بنی ہوئی ہے۔
اپنے تازہ ترین اقدام سے صدر ایردوان نے ترک عوام کی نظروں میں اپنا امیج مضبوط کیا کہ وہ اکیلے ہی ان معاشی مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جو پوری دنیا میں کورونا وائرس کی وبا کی وج سے پیدا ہوئے۔ گزشتہ جمعے کی رات قومی ٹیلی ویژن پر بات کرتے ہوئے، ترک صدر نے یاد دلایا کہ وہ اس سے قبل بھی بطور وزیرِ اعظم سود کی شرح کو کم کرنے اور مہنگائی کو روکنے میں کامیاب رہے تھے۔ ایردوان نے یہ معاملہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ "استعماری طاقتیں جو ترکی کو اپنے پاؤں پر کھڑا نہیں کرنا چاہتی تھیں” وہی 2013 کے گیزی پارک کے بعد کئی واقعات میں براہ راست ملوث یا اثراندار رہی ہیں۔
ترکی کے اقتصادی ماڈل کے حوالے سے، ایردوان نے مندرجہ ذیل کہا: "ہم آزاد منڈی کی معیشت کی اصولی کتاب سے منہ موڑے بغیر ایک مستحکم ماحول کے ظہور کو یقینی بناتے ہیں۔ ہم پیداوار میں اضافہ کریں گے، روزگار کے مواقع پیدا کریں گے اور برآمدات میں اضافہ کریں گے۔ ہم اضافی سبسڈی اور مالی امداد بھی فراہم کریں گے۔ ان اقدامات سے، ہم واضح کرتے ہیں کہ ہم کس کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہمارا مقصد کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کرنا ہے۔ اس طرح ہمارا مقصد معاشرے کی فلاح و بہبود کو بڑھانا ہے”۔
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ایردوان کی اس نئے معاشی ماڈل کی طرف بڑھنا، دراصل وبائی صورتحال کے بعد منظرنامہ پر قابو پانے کے لیے پہلے ہی تیار کیا گیا تھا۔ کورونا وائرس وبائی امراض کے عالمی اثرات کو ذہن میں رکھتے ہوئے، جس کی ماہرین توقع کرتے ہیں کہ 2022 کے آخر تک تیزی سے غیر متعلق ہو جائے گا، ترک حکومت مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہے اور توسیع کے ذریعے، ایک نئی اقتصادی چھلانگ کو آگے بڑھانا چاہتی ہے۔