سالِ نو کی تیاریاں، ایرانی سیاحوں کے قدم ترکی کی جانب
ترکی کے صوبہ وان میں کاروباری شخصیات اور رہائش کی سہولیات فراہم کرنے والے ہوٹل مالکان بہت خوش ہیں کیونکہ سالِ نو کے جشن میں شرکت کے لیے ایرانی بڑی تعداد میں شہر کا رخ کر رہے ہیں۔
نئے سال کی سہ روزہ تعطیلات کے لیے اس مشرقی شہر کے بیشتر ہوٹلوں میں بکنگ مکمل ہو چکی ہے۔
وان ہوٹلیرز اینڈ ٹورازم پروفیشنلز ایسوسی ایشن کے چیئر پرسن یونس یوق سل کے مطابق غیر ملکی مہمانوں کی آمد سے شہر میں چہل پہل اور خرید و فروخت میں زبردست اضافہ متوقع ہے ۔
پڑوسی ملک سے مہمانوں کی آمد کا سلسلہ حال ہی میں بحال ہوا ہے۔ ترکی نے اہم سرحدی گزرگاہ قاپی کوئے کو ستمبر میں دوبارہ کھولا تھا جو گزشتہ سال کرونا وائرس کی وجہ سے بند کر دی گئی تھی۔ البتہ ایران کی پابندیاں اکتوبر کے پہلے ہفتے تک برقرار رہیں لیکن اب تمام پابندیاں ختم ہو چکی ہیں اور سالِ نو پر ایرانی سیاحوں کی بھرپور آمد متوقع ہے۔
یونس یوق سل نے کہا کہ ایرانی وبا کی وجہ سے عرصے سے ترکی نہیں آ پا رہے تھے لیکن اب سرحدیں کھل چکی ہیں۔ وبا نے ہماری روزمرہ زندگی اور سیاحت کے شعبے کو بری طرح متاثر کیا ہے لیکن اب ہم اپنے مہمانوں کا بھرپور خیر مقدم کریں گے۔
ترک کرنسی لیرا کی شرح میں کمی کی وجہ سے ایرانی سیاح ترکی میں خریداری میں کافی دلچسپی لے رہے ہیں جبکہ متوقع طور پر جمعرات کو ترکی کا مرکزی بینک شرح سود میں مزید کمی کا اعلان کرے گا۔ اس وقت عالم یہ ہے کہ ایک امریکی ڈالر کے مقابلے میں تقریباً 15 ترک لیرا مل رہے ہیں۔
ایرانی سرحد کے قریب واقع شہر وان اپنے قدرتی عجائبات اور تاریخی مقامات کی وجہ سے سیاحوں میں مقبول ہے۔ زیادہ تر ایرانی سیاح مارچ اور اپریل کے مہینے میں اس کا رخ کرتے ہیں جب نئے فارسی سال نو روز پر 13 روزہ تعطیلات ہوتی ہیں اور بہار کی آمد کا جشن منایا جاتا ہے۔
یوق سل کے مطابق نئے عیسوی سال کی آمد پر صوبے کے کئی ہوٹلوں میں بکنگ تقریباً 100 فیصد تک جا پہنچی ہے اور مجھے امید ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ پھر لیرا کی شرح میں آنے والی کمی نے خریداری کو بھی آسان کر دیا ہے۔
وان میں ایک ہوٹل کے مینیجر جلال الدین باشق بتاتے ہیں کہ ایرانی نے پچھلے مہینے بلیک فرائیڈے کے موقع پر بھی شہر کے ہوٹل بھر دیے تھے۔ پانچ دن تک شہر میں زبردست رونق رہی اور اب سالِ نو پر ایک مرتبہ پھر بکنگ عروج پر ہے۔
دوسری جانب شمال مغربی صوبہ ادرنہ میں بھی پڑوسی ملک بلغاریہ سے خریداروں کی آمد جاری و ساری ہے۔ بلغاریہ کے شہری بہتر دام اور اعلیٰ معیار کی وجہ سے اپنی روزمرہ ضرورت کی اشیا ترکی سے خریدتے ہیں۔ اس رجحان میں ستمبر میں زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا جب بلغاریہ نے ترکی کا سفر کرنے پر قرنطینہ کی شرط ختم کر دی تھی۔