مشرقی بحیرۂ روم میں امن اور استحکام نہیں ہو سکتا جب تک کہ ترکی اور شمالی قبرص کو یکساں طور پر شامل نہیں کیا جاتا، صدر ایردوان
ترک جمہوریہ شمالی قبرص میں 15 نومبر یومِ جمہوریہ پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ "مشرقی بحیرۂ روم میں امن اور استحکام نہیں ہو سکتا جب تک کہ ترکی اور شمالی قبرص کو یکساں طور پر شامل نہیں کیا جاتا۔ ہم مشرقی بحیرۂ روم میں اپنے حقوق کے تحفظ کا عزم رکھتے ہیں۔ ماضی میں جو کچھ ہوا وہ اس مسئلے پر ہمارے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔”
صدر رجب طیب ایردوان نے ترک جمہوریہ شمالی قبرص کے دارالحکومت لفکوسا میں 15 نومبر یومِ جمہوریہ کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کیا۔
"قبرص کے حوالے سے سیاسی مسائل اب بھی جاری ہیں”
یہ کہتے ہوئے کہ قبرص کے حوالے سے سیاسی مسائل اب بھی جاری ہیں، صدر ایردوان نے کہا کہ "ہماری ترجیح ہے کہ قبرص کے مسئلے پر ایک منصفانہ، دیرپا اور مستقل حل پایا جائے کہ جو ترک قبرص کے لوگوں کے قانونی حقوق اور تحفظ کو یقینی بنائے۔ البتہ حل کا دروازہ کھولنے کے لیے محض ایک فریق کے اقدامات کافی نہیں ہوں گے۔ اب ایک ضامن ملک کی حیثیت سے ہم اور نہ ہی ترک جمہوریہ شمالی قبرص مزید ‘سفارتی کھیل’ برداشت کر سکتا ہے۔ ترک قبرص نے 2004ء میں مسئلے کے حل، امن و جمہوریت اور دنیا کے ساتھ مل جل کر رہنے کے لیے پیش کردہ عنان منصوبے کے حق میں رائے دی تھی۔ تو دوسری جانب یونانی قبرص نے ترک قبرص کے ساتھ مل کر ایک یکساں مستقبل کو مسترد کر دیا، اور اس کے خلاف رائے دی، یہ مہم ان کے انہی رہنماؤں نے چلائی کہ جنہوں نے مذاکرات کی میز پر اس منصوبے کو قبول کیا تھا۔”
صدر ایردوان نے کہا کہ ترکوں کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے باوجود یورپی یونین نے اب تک اپنے کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے اور انتظامی و مالی لحاظ سے ترک جمہوریہ شمالی قبرص کی مدد نہیں کی۔
"ہم اور ترک جمہوریہ شمالی قبرص اب مزید ‘سفارتی کھیل’ برداشت نہیں کر سکتے”
صدر ایردوان نے کہا کہ "قبرص میں آج دو مختلف لوگ بستے ہیں، دو مختلف جمہوری نظام اور دو مختلف ریاستیں ہیں۔ حل کی کوششیں انہی پر مبنی ہونی چاہئیں۔” انہوں نے زور دیا کہ یونانی قبرص ترک قبرص کو یکساں اختیارات اور آگے بڑھنے کے مواقع نہیں دینا چاہتا کہ جو اس جزیرے کے مشترکہ مالک ہیں۔ "یہی وجہ ہے کہ وہ ہائیڈروکاربن وسائل کے معاملے پر ترک قبرص کے ساتھ مذاکرات کی میز پر آنے کو تیار نہیں۔ نہ ایک ضامن ملک کی حیثیت سے ہم اور نہ ہی ترک جمہوریہ شمالی قبرص اب مزید ایسے ‘سفارتی کھیل’ برداشت کر سکتے ہیں۔”
ترک جمہوریہ شمالی قبرص کے صدر ارسین تاتار اور وہاں کی حکومت کو 46 سال بعد مرعش کو کھولنے کے جرات مندانہ قدم پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ مرعش کو جلد ہی ایک نئی زندگی ملے گی اور یہ ڈیڈلاک کی علامت نہیں رہے گا۔
"یکساں مفادات کی جانب لے جانے والا مختصر ترین راستہ سفارت کاری اور مذاکرات ہیں”
صدر ایردوان نے کہا کہ "مشرقی بحیرۂ روم میں امن اور استحکام نہیں ہو سکتا جب تک کہ ترکی اور شمالی قبرص کو یکساں طور پر شامل نہیں کیا جاتا۔ ہم مشرقی بحیرۂ روم میں اپنے حقوق کے تحفظ کا عزم رکھتے ہیں۔ ماضی میں جو کچھ ہوا وہ اس مسئلے پر ہمارے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ بلاشبہ ہماری ترجیح ہے کہ یہ اختلافات بین الاقوامی قانون اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق حل ہوں۔ ہم کسی کے حقوق غصب نہیں کرتے؛ ہم صرف یونان اور یونانی قبرص کو اپنے حق ہڑپ کرنے سے روکنا چاہتے ہیں۔ ہمارا ماننا ہے کہ اس مسئلے کا حل مذاکرات کی میز پر ہے، تناؤ مزید بڑھانے میں نہیں۔ یکساں مفادات کی جانب لے جانے والا مختصر ترین راستہ سفارت کاری اور مذاکرات ہیں۔ مشرقی بحیرۂ روم کانفرنس، کے لیے کہ جس میں ترک قبرص بھی شرکت کرے گا، ہماری پیشکش ہماری خواہش کی پرخلوص علامت ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ یورپی یونین ہمارے بڑھائے گئے ہاتھ کو خالی نہ چھوڑے اور ایسے اقدامات سے گریز کرے کہ جو یورپی اتحاد کے لیے ایک حل کو پیچیدہ کر دے۔ 405 مکعب میٹر قدرتی گیس بحیرۂ اسود میں دریافت ہو چکی ہے جو توانائی کو تعاون کے ذرائع میں بدلنے کی ہماری خواہش کو مضبوط کرتی ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ ہم ان شاء اللہ بحیرۂ روم میں تلاش کی سرگرمیوں سے بھی اچھی خبر پائیں گے، بالکل بحیرۂ اسود کی طرح۔ ہم مشرقی بحیرۂ روم میں ۂھی اپنی سیسمک کھوج اور ڈرلنگ کی سرگرمیاں جاری رکھیں گے، اسی ڈھانچے کے اندر رہتے ہوئے کہ جو ہم نے ترتیب دیا ہے، یہاں تک کہ معاہدہ طے پا جائے۔
"ہم شمالی قبرص کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے”
صدر ایردوان نے کہا کہ "ہم بڑے منصوبوں کو حقیقت کا روپ دیتے اور ترک جمہوریہ شمالی قبرص کو مضبوط کرنے کے لیے کام کرتے رہیں گے۔ ہم نے 2015ء میں شمالی قبرص میں پینے کے پانی کا مسئلہ حل کیا۔ واٹر سپلائی پروجیکٹ کے آبپاشی منصوبے پر کام جاری ہے۔”
صدر ایردوان نے یہ اچھی خبر بھی پیش کی کہ زیرِ آب قدرتی گیس کی پائپ لائن بنانے اور تاروں کے ذریعے بجلی لانے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔
صدر ایردوان نے زور دیا کہ "ہم شمالی قبرص کو کبھی تنہا اور بے یار و مددگار نہیں چھوڑیں گے۔”
"ہم ایک مستحکم اور ترقی یافتہ مستقبل کی تعمیر کے لیے ترک قبرص کے ساتھ مل کر مزید محنت کریں گے”
ترک جمہوریہ شمالی قبرص میں انفرا اسٹرکچر کے منصوبوں پر 162 ملین ترک لیرا خرچ کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے صدر ایرودان نے کہا کہ "ہم ایک بہتر معاشی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے اپنی کوششوں کو بڑھاتے رہیں گے۔ درپیش مشکلات کے باوجود ہم وہ ذرائع بھی رکھتے ہیں اور ارادہ بھی کہ جو ترک قبرص کے باشندوں کے معیارِ زندگی کو بہتر سطح پر لے جائے گا۔ مادرِ وطن اور ضامن ریاست ترکی ترک جمہوریہ شمالی قبرص اور ترک قبرصیوں کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا، جیسا کہ ہمیشہ رہا ہے۔ ہم ایک مستحکم اور ترقی یافتہ مستقبل کی تعمیر کے لیے ترک قبرص کے باشندوں کے ساتھ مل کر مزید محنت کریں گے، کہ جنہیں ہم اپنے عزیز بھائی اور بہن سمجھتے ہیں۔”
صدر ایردوان نے کہا کہ "جب تک ہم متحد ہیں اور یک جان ہیں، کوئي بھی مشکل یا رکاوٹ ہم پر حاوی نہیں ہو سکتی۔ اپنی گفتگو مکمل کرتے ہوئے میں عظیم شہداء کی مغفرت کے لیے دعاء کرتا ہوں کہ جن کی بدولت ترک جمہوریہ شمالی قبرص کو یہ دن دیکھنا نصیب ہوئی اور بہادر سپاہیوں اور غازیوں کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ میری خدا سے دعا ہے کہ ہمیں یہ دن کئی مرتبہ دیکھنا نصیب ہوں۔ یومِ جمہوریہ مبارک ہو۔”
تقریب سے قبل صدر ایردوان نے ترک جمہوریہ شمالی قبرص میں اتاترک یادگار کا افتتاح کیا۔ ایک لمحے کی خاموشی اور استقلال مارشی کے بعد صدر ایردوان نے بک آف آنر میں اپنے تاثرات درج کیے۔
صدر ارسین تاتار اور ملی حرکت پارٹی کے چیئرمین دولت باخ چیلی بھی اس موقع پر صدر ایردوان کے ہمراہ تھے۔