قبرص میں اقوامِ متحدہ کی امن فوج کے مستقبل پر شمالی قبرص سے مشورہ نہیں کیا گیا
ترک جمہوریہ شمالی قبرص نے کہا ہے کہ جزیرے پر اقوامِ متحدہ کی امن فوج کی موجودگی کے حوالے سے اس کی رائے طلب نہیں کی گئی۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے قبرص جزیرے پر امن مشن کی موجودگی میں اتفاقِ رائے سے توسیع کی منظوری دی ہے۔ قبرص میں اقوامِ متحدہ کی امن فوج (UNFICYP) کو چھ ماہ کے لیے دی گئی توسیع کے حق میں 15 جبکہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا۔ اس موقع پر کونسل کے صدر نکولاس دی ریویئرے نے کہا کہ انہوں نے "فریقین کے نمائندوں سے ملاقات کی کہ جس میں تصدیق کی گئی کہ امن فوج اپنی پوزیشن برقرار رکھے گی۔”
لیکن ترک جمہوریہ شمالی قبرص کی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جزیرے پر UNFICYP کی موجودگی اور سرگرمیوں کے حوالے سے اُن کی رائے تک طلب نہیں کی گئی تھی۔
جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ "یہ صورت حال خود اقوام متحدہ کے اصول و ضوابط کے خلاف ہے۔ ہم یہ یاد دلانا چاہتے ہیں کہ UNFICYP ہمارے حکام کے خیر سگالی پر مشتمل رویّے اور تعمیری طرزِ عمل ہی کی وجہ سے ہماری سرزمین پر اپنا کام کرنے کے قابل ہے۔”
"ہمارا طویل عرصے سے ایک مبنی بر حق مطالبہ ہے کہ ملک میں UNFICYP کے آپریشن کے حوالے سے ہمارے حکام اور اقوامِ متحدہ کے مابین کوئی باضابطہ معاملہ طے کیا جائے۔ ہم بین الاقوامی برادری کی توجہ اس جانب دلانا چاہیں گے کہ ہمارے مطالبات پر مناسب دورانیہ میں کوئی مثبت ردِ عمل نہیں دکھایا جاتا، تو ہم اپنے ملک میں UNFICYP کے آپریشنز کے حوالے سے اپنے خیر سگالی رویّے پر نظر ثانی پر مجبور ہو جائیں گے۔”
وزارتِ خارجہ نے کہا کہ سلامتی کونسل نے 27 سے 29 اپریل کو ہونے والے ایک باضابطہ اجلاس میں ترک جمہوریہ کی پیش کردہ تعمیری تجویز کو 1 کے مقابلے میں 5 ووٹوں سے نظر انداز کر دیا ہے۔
"آباد کاری کا ایک ایسا منصوبہ تھوپنا، جو سالہا سال سے ناکام ہوتا آ رہا ہے، دراصل زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا اور صاف ظاہر کرتا ہے کہ سلامتی کونسل موجودہ حالت (اسٹیٹس کو) کو برقرار رکھنا چاہتی ہے کہ جو یونانی قبرص کے حق میں ہے۔”
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے UNFICYP پر اپنی گزشتہ رپورٹ میں واضح طور پر کہا تھا کہ جہاں ترک جمہوریہ شمالی قبرص کی انتظامیہ مثبت رویہ دِکھا کر رہی ہے، وہیں یونانی قبرص انتظامیہ اس معاملے پر ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔ یہ بات ناقابلِ قبول ہے کہ یہ معاملہ قرارداد میں سامنے نہیں لایا گیا۔”
دوسری جانب ترکی کی وزارت خارجہ نے بھی اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ ہم توقع کرتے ہیں اقوامِ متحدہ اس صورت حال کو بہتر بنائے گی اور ترک جمہوریہ شمالی قبرص کے ساتھ جلد از جلدمعاہدہ کرے گی تاکہ ترک جمہوریہ کے علاقوں پر UNFICYP کی موجودگی پر سوال نہ اٹھایا جائے۔”
جزیرہ قبرص 1974ء سے عملاً دو حصوں میں تقسیم ہے جب یونانی قبرص نے پورے جزیرے کو ہڑپ کرنے کی کوشش میں یہاں مقیم ترک باشندوں پر مظالم ڈھالا شروع کر دیے تھے اور ترکی کو بطور ضامن طاقت مداخلت کرنا پڑی تھی۔