ریاست عثمانیہ میں ہجری کلینڈر رائج، مگر ‘کرسمس ڈے’ منایا جاتا تھا

0 1,610

سلطنت عثمانیہ میں ہجری تقویم 1925ء تک رائج رہی، تمام قومی اور ریاستی معاملات اسی تقویم کے ذریعے کیئے جاتے تھے۔ تاہم تاریخ کے اوراق سے معلوم پڑتا ہے کہ سلطنت عثمانیہ میں اہتمام کے ساتھ کرسمس ڈے منایا جاتا تھا اور اس میں مسلمان بھی شمولیت اختیار کرتے تھے۔

ہجری تقویم کے مطابق ریاست عثمانیہ کی طرف دنیا کے باقی کلینڈروں کی تفصیل بھی خواص اور دیگر معاملات کے لیے ریاست کی طرف سے شائع کی جاتی ہے۔ 1600ء میں جاری کیے گئے ایسی تقویمی صفحہ درج ذیل ہے۔

 

سلطنت عثمانیہ میں سال کے پہلے دن تمام لوگوں کو چھٹی دی جاتی تھی اور وہ چھٹی ہر فرد کو اپنے اپنے مذہب اور اپنی اپنی تقویم کے مطابق دی جاتی تھی۔

عام عقیدے کے برخلاف، یکم محرم جو کے عمومی طور پر ہجری تقویم کا پہلا دن بنتا ہے، سلطنت عثمانیہ میں اصولی طور پر ہجری تقویم کا پہلا دن نہیں سمجھا جاتا تھا۔ کیونکہ یہ وہ دن نہیں تھا جب پیغمر اسلام حضرت محمد ﷺ اور خلیفہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نے ہجرت کی تھی۔ یہ صفر کے مہنیے کے آخر میں ہوئی تھی۔ اس پس منظر میں سلطنت عثمانیہ میں سال نو یکم محرم کو نہیں منایا جاتا تھا۔ اس کی ایک وجہ تاریخ میں یہ بھی بیان کی جاتی کہ ماہ محرم میں چونکہ کربلا کا واقعہ ہوا تھا جس میں اہل بیت شہید ہوئے۔ اس لیے مسلمان خوشی نہیں منا سکتے۔

سلطنت عثمانیہ میں کرسمس ڈے:

سلطنت عثمانیہ میں کرسمس ڈے منایا جاتا تھا اور مسلمان بھی صرف دور سے دیکھتے ہی نہیں بلکہ براہ راست تقریبات میں شرکت کرتے تھے اور دعوت کی خوشیاں اڑاتے تھے۔ 1915ء میں بیت المقدس میں کرسمس کی عوامی تقریب کی ایک تصویر:

کرسمس ڈے کے حوالے سے استنبول میں بھی منائے جانے کی تصاویر تاریخ کا حصہ ہیں؛

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: