سامراجی ثقافت کے مقابلے میں ہماری سب سے مضبوط حد دفاع اپنی زبان محفوظ کرنا ہے، صدر ایردوان

0 1,849

"ہمارے یونس” کے نام سے موسوم سال منانے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب ایردوان نے کہا: "سامراجی ثقافت کے مقابلے میں ہماری سب سے مضبوط حد دفاع اپنی زبان محفوظ کرنا ہے۔ وہ معاشرے جو اپنی مادری زبان کو مناسب ترین اور بہترین طریقے سے نہیں بول سکتے وہ دوسروں پر اپنے اثرات نہیں ڈال سکتے۔ ہم اس وقت تک اپنی قومی شناخت کا تحفظ نہیں کرسکتے اور نہ ہی ترک دنیا کے ساتھ مضبوط روابط برقرار رکھ سکتے اور نہ ہی ہم اپنے عالمی اہداف حاصل کرسکتے ہیں جب تک کہ ہم ترکی زبان کو محفوظ نہ رکھیں”۔

صدر رجب طیب ایردوان نے صدارتی کمپلیکس میں "ہمارے یونس” سال کی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا۔

یہ یاد دلاتے ہوئے کہ یونیسکو نے سال 1991ء کو یونس ایمرے محبت کا سال قرار دیا تھا، صدر ایردوان نے کہا کہ یونس ایمرے کی 700 ویں برسی کو یونیسکو نے اپنی اس فہرست میں شامل کیا ہے جن پر یونیسکو 2020-221ء میں سرگرم کردار ادا کرے گا۔ اس موقع پر صدر ایردوان نے یونیسکو کی مرکزی کونسل میں یونس ایمرے کی برسی کو اس فہرست میں شامل کروانے پر آذربائیجان ، بوسنیا اور ہرزیگووینا، شمالی مقدونیہ اور ازبکستان کے نمائندوں کی حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

اس وقت تک ہم اپنی ملی شناخت کا تحفظ نہیں کر سکتے جب تک ترکی زبان کو محفوظ نہ بنا لیں

الفاظ، اصطلاحات اور اظہاریوں کی اہمیت واضع کرتے ہوئے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ کسی بھی زبان اور صدیوں پرانے تجربات کا محور ہوتے ہیں۔ صدر ایردوان نے کہا: "سامراجی ثقافت کے مقابلے میں ہماری سب سے مضبوط حد دفاع اپنی زبان محفوظ کرنا ہے۔ وہ معاشرے جو اپنی مادری زبان کو مناسب ترین اور بہترین طریقے سے نہیں بول سکتے وہ دوسروں پر اپنے اثرات نہیں ڈال سکتے۔ ہم اس وقت تک اپنی قومی شناخت کا تحفظ نہیں کرسکتے اور نہ ہی ترک دنیا کے ساتھ مضبوط روابط برقرار رکھ سکتے اور نہ ہی ہم اپنے عالمی اہداف حاصل کرسکتے ہیں جب تک کہ ہم ترکی زبان کو محفوظ نہ رکھیں”۔

جو قوم اپنی زبان بھول جائے وہ اپنا حافظہ، شناخت حتیٰ کہ ایمان بھی کھو بیٹھتی ہے

یہ کہتے ہوئے کہ جو قوم اپنی زبان بھول جائے وہ اپنا حافظہ، شناخت اور یہاں تک کہ اپنا ایمان بھی کھو بیٹھتی ہے، صدر ایردوان نے کہا کہ یہ اظہر من الشمس ہے کہ جن معاشروں کے اپنی مادری زبان سے تعلق کمزور ہوتا ہے وہ ایک اپنی شناخت نہ رکھنے والا نوآبادیاتی بھیڑوں کے معاشرے میں بدل جاتے ہیں۔ صدر ایردوان نے مزید کہا کہ: "ہم سب جانتے ہیں کہ براعظم یورپ کے اصیل معاشروں کا بڑا حصہ اس وقت سلاو بن گیا جب انہوں نے اپنی زبان سے رشتہ توڑ دیا۔ اسی طرح ہم جانتے ہیں کہ افریقہ کی نو آبادیوں سامراج کے ہاتھوں میں آ گئیں جب انہوں نے اپنی زبان اور اعتقادات کو چھوڑ دیا۔ یاد رکھو قومیں پہلے غیر ملکی زبان اور پھر غیر ملکی فوج سے مغلوب ہوتی ہیں۔ اس لیے اپنی زبان ترکی کو مضبوطی سے پکڑ کر رکھیں”۔

صدر ایردوان نے اس موقع پر کہا کہ ہماری ترکی زبان، 12ملین مربع کلومیٹر جغرافیہ پر پھیلے 250 ملین انسانوں کو ایک ملت، ایک دل اور ایک مٹھی بنانے والی دنیا کی پانچویں بڑی زبان ہے۔

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: