ترکی میں غیر قانونی طور پر داخلہ، رواں سال ڈھائی لاکھ سے زیادہ افراد گرفتار

0 774

رواں سال کے آغاز سے اب تک ترکی میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش کرنے والے 2,53,299 افراد گرفتار ہو چکے ہیں۔ اس امر کا انکشاف وزیر داخلہ سلیمان سوئیلو نے بدھ کو سوشل میڈیا پر کیا کہ جس میں انہوں نے کہا کہ ترکی نے شام اور مشرق وسطیٰ میں خانہ جنگی اور غربت سے فرار ہونے والے مہاجرین کو بخوبی سنبھالا ہے۔ افغانستان سے نیٹو کے انخلا کے بعد معاملات پر گرفت رکھنے کے لیے بھی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

سلیمان سوئیلو نے کہا کہ ہجرت، اسمگلنگ اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ترک-ایران سرحد کے 152 کلومیٹرز کے اہم ترین حصے پر حفاظتی دیوار بنائی جائے گی جبکہ مزید 85 کلومیٹرز پر دیوار کھڑی کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ اس کے علاوہ دیوار کے 109 کلومیٹرز حصے پر کیمرے اور 79 کلومیٹرز پر سینسرز بھی لگائے جائیں گے تاکہ کسی بھی غیر قانونی کوشش کا فوری مشاہدہ ہو سکے۔ "تھرمل کیمرے رات کے اوقات میں سرحد پار کرنے کی کوششوں کا پتہ چلاتے ہیں جبکہ ڈرونز کے ذریعے بھی سرحدوں کی مستقل نگرانی کی جاتی ہے۔”

وزیر داخلہ نے بتایا کہ سرحد پر انتظامات میں اہم کردار ادا کرنے والے 90 فیصد الیکٹرو-آپٹک ٹاورز اور کمیونی کیشنز ٹاورز مکمل ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ 82 بکتر بند گاڑیاں بھی کام کر رہی ہیں۔ "ایسے ہی اقدامات کی بدولت سال 2020ء میں 5,05,375 افراد کو ملک میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے سے روکا گیا۔”

افغانستان سے امریکی انخلا اور وہاں طالبان اور سرکاری افواج کے درمیان بڑھتی ہوئی لڑائی کی وجہ سے مہاجرین کی نئی لہر آ سکتی ہے۔ وڈیوز سے ظاہر بھی ہو رہا ہے کہ سرحدی علاقوں کے قریب تارکینِ وطن کی بڑی تعداد موجود ہے۔ البتہ ترک حکومت کا کہنا ہے کہ ابھی تک اس تعداد میں کوئی نمایاں اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا۔

ترکی میں تقریباً 40 لاکھ مہاجرین موجود ہیں اور شامیوں کے بعد سب سے زیادہ مہاجرین کا تعلق افغانستان سے ہی ہے۔

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: