ترک بائراکتار اور جدید آکنجی بھی پاکستان کی فضائی قوت کا حصہ

0 2,040

پاک فضائیہ نے ایک نیا ملی نغمہ جاری کیا ہے جس میں جہاں کئی نئے جدید ہتھیاروں کو دکھایا گیا ہے وہیں ترکی کے معروف بائیراکتار ٹی بی ٹو اور آکنجی 1 کو بھی اپنی فضائی قوت کا حصہ دکھایا گیا ہے۔

ترکی نے پاکستان کو جنوری 2022ء میں ترک ساختہ معروف "بائراکتار” جنگی ڈرونز کا پہلا بیچ فراہم کر دیا تھا جو ممکنہ طور پر 23 مارچ کو "یوم پاکستان” کی پریڈ میں بھی دکھائے جائیں گے۔ تاہم ترکی کے جدید آکنجی جنگی ڈرون کو بھی پاکستان نے اپنے ہتھیاروں کا حصہ بنایا ہے۔

آکنجی 1 کو پاکستان کا اپنی فضائی قوت میں شامل کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ ترکی نے نہ صرف بائیراکتار ٹی بی ٹو بلکہ آکنجی 1 کا بھی معاہدہ کر چکا ہے۔ پاکستان اپنے ہتھیار 23 مارچ کو یوم پاکستان کی پریڈ میں دکھائے گا۔

پاکستان نے 2021ء کے اوائل میں ان جنگی صلاحیتیں رکھنے والے ڈرون خریدنے میں دلچسپی کا اظہار کیا تھا جب پاکستان کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کے چئیرمین جنرل ندیم رضا کو بائکر فیکٹری کا دورہ کرتے دکھایا گیا تھا۔

علاوہ ازیں ترکی اور پاکستان آنکا میل یواے وی (Anka MALE UAV) میں بھی باہمی تعاون کر رہے ہیں اس تعاون کے تحت ترک ائیر سپیس کمپنی توساش (TUSAŞ) اور پاکستان نیشنل انجیئرنگ اینڈ سائنس کمشن (NESCOM) نے اگست 2021ء میں اس مشترکہ منصوبہ کے ایک معاہدہ پر دستخط کئے تھے۔

حال ہی میں جاری ہونے والے اپنے "نیشنل سیکیورٹی پالیسی (2022-2026)” پیپر میں، پاکستان نے کہا ہے کہ وہ ثقافتی، مذہبی اور تاریخی وابستگی پر مبنی "ترکی کے ساتھ برادرانہ تعلقات رکھتا ہے”، مزید کہا گیا ہے کہ اسلام آباد "بالخصوص ترکی اور بالعموم مغربی ایشیا کے برادر ممالک کے ساتھ دوطرفہ اقتصادی روابط اور دفاعی تعاون کو مزید بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے”۔

پاکستان نے 2018ء میں TAI کے تیار کردہ 30، T129 ٹیکٹیکل ریکونیسنس اینڈ اٹیک ہیلی کاپٹرز (ATAK) خریدنے پر رضامندی ظاہر کی، یہ ترک ساختہ ہیلی کاپٹر LHTEC کے بنائے ہوئے انجنوں پر چلنے والے ہیں جو برطانوی رولز رائس اور ہنی ویل، ایک امریکی کمپنی کا مشترکہ منصوبہ ہے۔ غیر ملکی کمپنیاں اس انجن کے استعمال کے لیے برآمدی اجازت نامہ حاصل کرنے کی پابند ہیں۔

امریکہ، نے اگرچہ فلپائن کو اس مخصوص ترک ہیلی کاپٹر کی برآمد پر گرین سگنل دیا ہے، مگر حیران کن طور پر  پاکستان کو فروخت کرنے کی درخواست بار بار مسترد کرتے ہوئے کبھی منظوری نہیں دی، کچھ حلقے اسے ترکی کے روسی ساختہ S-400 ایئر ڈیفنس سسٹم کے حصول سے جوڑتے ہیں۔ تاہم پاکستان نے اس معاہدہ کو جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

 

گذشتہ سال کے اختتام پر ترک میڈیا کے بعض ذرائع کے مطابق ہندوستان نے بھی ترک جنگی ڈرون خریدنے میں دلچسپی کا اظہار کیا تھا اور نئے فوجی ٹینڈر کی مدت میں ترکی سے بغیر پائلٹ کے جنگی ڈرون خریدنے کا فیصلہ کرے گا۔ تاہم تاحال اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: