امریکی لائسنس کے تعطل کے باعث ترکی-پاکستان معاہدہ منسوخ
پاکستان متبادل پلان کے مطابق چینی ساختہ طیاروں کا انتخاب کر رہا ہے
پاکستان نے ہیلی کاپٹر انجنوں پر امریکی پابندی کی وجہ سے ترکی سے کل 30 حملہ آور ہیلی کاپٹرز حاصل کرنے کے لیے 1.5 بلین ڈالر کا معاہدہ منسوخ کر دیا ہے، پاکستان متبادل پلان کے مطابق چینی ساختہ طیاروں کا انتخاب کر رہا ہے۔
پاکستان کی مقامی ویب سائٹس کے مطابق اس بارے پاکستانی فوج کے پی آر ونگ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے بیان دیا ہے۔
ایک پاکستانی ویب سائٹ کے مطابق 2019 میں امریکہ نے پاک ترک معاہدے میں رکاوٹ ڈالی تھی۔ یہ رکاوٹ ٹرمپ، عمران خان ملاقات سے چند روز قبل ڈالی گئی تھی۔
جنرل افتخار نے پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترک ہیلی کاپٹرز کے بارے میں کہا کہ "جہاں تک ترک معاہدے کا تعلق ہے، ہم اس سے آگے بڑھ چکے ہیں۔”
انہوں نے تصدیق کی کہ پاکستان حملہ آور ہیلی کاپٹروں کے لیے چین کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے، اور "امید ہے، ہمیں (ان سے) کچھ گن شپ ملیں گی۔”
رپورٹس کے مطابق پاکستان Z-10ME خریدنے پر غور کر سکتا ہے، جو چینی Z-10 ہیلی کاپٹر کا اپ گریڈ ورژن ہے، تاہم چینی ہیلی کاپٹر کے انجن پاکستان کی جانب سے کیے گئے ٹیسٹ کے دوران کم کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے تھے۔ جس وجہ سے پاکستان نے ترکی کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔
پاکستان نے 2018ء میں TAI کے تیار کردہ 30، T129 ٹیکٹیکل ریکونیسنس اینڈ اٹیک ہیلی کاپٹرز (ATAK) خریدنے پر رضامندی ظاہر کی، یہ ترک ساختہ ہیلی کاپٹر LHTEC کے بنائے ہوئے انجنوں پر چلنے والے ہیں جو برطانوی رولز رائس اور ہنی ویل، ایک امریکی کمپنی کا مشترکہ منصوبہ تھا۔ غیر ملکی کمپنیاں اس انجن کے استعمال کے لیے برآمدی اجازت نامہ حاصل کرنے کی پابند ہیں۔
امریکہ، اگرچہ فلپائن کو اس مخصوص ترک ہیلی کاپٹر کی برآمد پر گرین سگنل دے رہا ہے، مگر حیران کن طور پر پاکستان کو فروخت کرنے کی درخواست بار بار مسترد کرتے ہوئے کبھی منظوری نہیں دی، کچھ حلقے اسے ترکی کے روسی ساختہ S-400 ایئر ڈیفنس سسٹم کے حصول سے جوڑ رہے ہیں۔