پاکستان کے فوجی اور سفارتی ذرائع کا ترکی سے معاہدہ منسوخ کرنے کی تردید
اس سے قبل پاکستانی میڈیا نے آئی ایس پی آر کے حوالے سے منسوخی کی خبر دی تھی
پاکستان نے جمعے کے روز میڈیا کی ان خبروں کی تردید کی ہے کہ پاکستان نے ترک اتاک ہیلی کاپٹرز میں استعمال ہونے والے انجنوں کا امریکہ کی طرف سے برآمدی لائسنس جاری کرنے سے انکار پر ترکی سے 30 حملہ آور ہیلی کاپٹر خریدنے کا معاہدہ منسوخ کر دیا ہے۔
پاک فوج کے میڈیا ونگ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ ترکی سے ٹی 129 ٹیکٹیکل ریکونیسنس اینڈ اٹیک ہیلی کاپٹرز (اتاک) کے حصول کے لیے پاکستان کے معاہدے کی منسوخی کی قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں۔
پاکستان کے فوجی اور سفارتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے دیگر رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اس ہفتے آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار کے ریمارکس کو غلط معنی پہنائے گئے ہیں اور یہ کہ پاکستان نے معاہدے سے دستبردار نہیں کیا۔
بدھ کو ایک پریس کانفرنس کے دوران ہیلی کاپٹروں کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے جنرل افتخار بابر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ "جہاں تک ترک معاہدے کا تعلق ہے، ہم آگے بڑھ چکے ہیں۔”
انہوں نے تصدیق کی تھی کہ پاکستان حملہ آور ہیلی کاپٹروں کے لیے چین کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے، اور "امید ہے، ہمیں (ان سے) کچھ گن شپ ملیں گی۔”
رپورٹس کے مطابق پاکستان Z-10ME خریدنے پر غور کر سکتا ہے، جو چینی Z-10 ہیلی کاپٹر کا اپ گریڈ ورژن ہے، تاہم چینی ہیلی کاپٹر کے انجن پاکستان کی جانب سے کیے گئے ٹیسٹ کے دوران کم کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے تھے۔ جس وجہ سے پاکستان نے ترکی کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔
پاکستان نے 2018ء میں TAI کے تیار کردہ 30، T129 ٹیکٹیکل ریکونیسنس اینڈ اٹیک ہیلی کاپٹرز (ATAK) خریدنے پر رضامندی ظاہر کی، یہ ترک ساختہ ہیلی کاپٹر LHTEC کے بنائے ہوئے انجنوں پر چلنے والے ہیں جو برطانوی رولز رائس اور ہنی ویل، ایک امریکی کمپنی کا مشترکہ منصوبہ تھا۔ غیر ملکی کمپنیاں اس انجن کے استعمال کے لیے برآمدی اجازت نامہ حاصل کرنے کی پابند ہیں۔
امریکہ، اگرچہ فلپائن کو اس مخصوص ترک ہیلی کاپٹر کی برآمد پر گرین سگنل دے رہا ہے، مگر حیران کن طور پر پاکستان کو فروخت کرنے کی درخواست بار بار مسترد کرتے ہوئے کبھی منظوری نہیں دی، کچھ حلقے اسے ترکی کے روسی ساختہ S-400 ایئر ڈیفنس سسٹم کے حصول سے جوڑ رہے ہیں۔