مجھے عمران خان کی ایک بات نہیں بھولے گی، ترک وزیر سیاحت

0 3,664

ترکی کے وزیر سیاحت ڈاکٹر سردار چام نے کہا ہے کہ عمران خان مغرب کی امداد کے ساتھ اقتدار میں آیا تھا اور اب مغرب کی امداد کے ساتھ ہی واپس چلا گیا۔ کوئی آئے جائے، پاکستان، ترکی کا دوست رہے گا۔ انہوں نے اپنے ایک تفصیلی تھریڈ میں لکھتے ہوئے کہا کہ تاہم یہ ایک حقیقت ہے کہ سیاستدانوں کو کھلی یا خفیہ بغاوتوں یا پھر قتل سے گھر بھیجا جاتا ہے اور اس میں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ بڑی ریاستیں اس میں اپنے کارڈ کھیلتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے تناؤ بڑھائے بغیر بھرپور مزاحمت کی لیکن اپنی حکومت قائم رکھنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ وہ اس نازک دور میں ایک سادہ آئینی تحریک عدم اعتماد کے ساتھ حکومت سے نکال دئیے گئے۔

ڈاکٹر سردار چام نے کہا کہ ترکی نے ایک مستحکم انتظامی ڈھانچے کے ساتھ ایسی صورتحال پر صدارتی نظام قائم کر کے قابو پا لیا ہوا ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ جب نواز شریف اور شہباز شریف برادران کو انتخابات میں ناکامی ہوئی اور عمران خان اقتدار میں آئے تو پاکستان کے گولنوں نے کوشش کی کہ ترکی اور پاکستان کو دور رکھا جا سکے۔ لیکن ترکی اور پاکستان کا رشتہ سیاست سے ماوراء ہے اور ایک نظامی طریقے سے جڑا ہے۔ ہمیں ہمیشہ ساتھ رہے ہیں۔

انہوں نے پاکستان کے حوالے سے اہم بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں طاقت کی اس تقسیم اس طرح کی ہے کہ بعض اوقات لگتا ہے کہ پاکستان کسی بیرونی طاقت کے اثرات میں آ چکا ہے لیکن اسی وقت وہ اپنے طریقے سے اس بیرونی دباؤ کو خارج کر رہا ہوتا ہے۔ انہوں نے حکومت، بیوروکریسی، ملٹری اور انٹیلی جنس کو پاکستان میں طاقت کی اکائیاں قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک نیا دور آ رہا ہے۔ اہم یہ ہے کہ کسی بھی داخلی انتشار اور عدم استحکام کے اضافے سے قبل ایک نئی حکومت قائم ہونے جا رہی ہے۔ شہباز شریف انتظار کر رہا ہے، ایک ایسی حکومت بننے جا رہے ہی جو چاقو کی دھار پر کھڑی ہو گی، کیونکہ یہی پارلیمنٹ اس قابل ہے کہ اسے ذرا سے تناؤ کی وجہ سے بھی واپس بھیج سکے۔

انہوں نے پاکستان کی سیاست پر مزید تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی سیاسی دباؤ یا سزا عمران خان کو نہ ملی تو وہ مضبوط ہونے کے لیے مزاحمت کرے گا۔ حکومت میں آنے کے لیے دوبارہ قوت پکڑے گا۔ دوبارہ عالمی طاقتوں کے ساتھ توازن قائم کرے گا اور اپنے مخالفین کی غلطیوں پر نظر رکھے گا۔ پرانے ترکی کی طرح کہ "یہ نشید یہاں ختم نہیں ہو گی”۔

انہوں نے عمران خان کے حوالے سے کہا کہ وہ کبھی نہیں بھولیں گے کہ جب عدالتوں نے عمران خان کی مدد کے ساتھ گولن کے اسکولوں کو بند کر دیا تھا۔

انہوں نے پاکستان کے 22 کروڑ عوام کے استحکام اور طاقت بننے کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال میں وہ امید کرتے ہیں کہ ملٹری اور عدالتی اکائیاں ضروری احتیاط کا مظاہرہ کریں گی۔

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: