صدر ایردوان کی نیول اینڈ ایئر وار کالجز کے آغاز کی تقریب میں شرکت

0 526

نیول اینڈ ایئر وار کالجز کے آغاز اور پرچم حوالگی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ "ہم حقوق و آزادی سے لے کر معیشت تک ہر شعبے میں ترکی کو عظیم اور مضبوط تر کے لیے ہر ممکن قدم پورے حوصلے اور عزم کے ساتھ اٹھائیں گے اور قدم بہ قدم ایک روشن مستقبل کی طرف بڑھیں گے۔”

صدر رجب طیب ایردوان نے استنبول کے ضلع تزلا میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی نیول اینڈ ایئر وار کالجز کے آغاز اور پرچم حوالگی کی تقریب میں شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ ترکی جمہوریت اور ترقی کی سمت اپنے سفر کو مضبوط کرنے سے تمام مظلوم اور بے انصافی کے شکار لوگوں کی امیدوں کا مرکز بنا۔ انہوں نے کہا کہ "PKK سے لے کر FETO تک اپنے خلاف بچھائے گئے ہر جال کو کاٹتے ہوئے اب ہماری توجہ اپنے بنیادی ہدف پر ہے۔ ہم حقوق و آزادی سے لے کر معیشت تک ہر شعبے میں ترکی کو عظیم اور مضبوط تر کے لیے ہر ممکن قدم پورے حوصلے اور عزم کے ساتھ اٹھائیں گے اور قدم بہ قدم ایک روشن مستقبل کی طرف بڑھیں گے۔”

"ہم سفارت کاری کا راستہ کھلا رکھتے ہوئے اپنی طاقت اور وسائل بڑھاتے رہیں گے”

ترکی کی جانب سے جنگی ڈرونز بنانے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صدر ایردوان نے ڈرونز کی تیاری میں استعمال ہونے والی معمولی سے لے کر جدید ترین ہر چیز کی فراہمی میں کھڑی کی گئی رکاوٹوں ذکر کیا اور کہا کہ "ہم نے دیکھا کہ کس طرح وہ مصنوعات جو ہمیں فروخت نہیں کی جا رہی تھیں، ہماری نظروں کے سامنے دہشت گرد تنظیموں، قاتل حکومتوں اور ہمارے دشمن سمجھے جانے والے گروہوں میں مفت بانٹی گئیں۔ ہم نیٹو میں ایک ساتھ ہیں، لیکن انہوں نے ٹرکوں کے ٹرک بھر کر دہشت گرد تنظیموں کو مفت میں گولا بارود اور ہتھیار دیے جو ہم نے اپنے آپریشنز کے بڑی تعداد میں برآمد کیے۔ ہم نے یہ بھی پایا کہ کئی ہتھیار، جو قانونی طریقے سے ہمیں نہیں دیے جا رہے تھے، وہ عام مصنوعات کی طرح ہتھیاروں کی بلیک مارکیٹ میں اُن علاقوں میں فروخت ہو رہے تھے جہاں دہشت گرد کھلے عام گھومتے ہیں۔ ہم نے ایسے ہتھیار بھی اپنے قبضے میں لیے۔ یہ تمام واقعات بارہا ظاہر کرتے ہیں کہ مسئلہ ان ہتھیاروں کی ٹیکنالوجی ہے اور نہ ہی کاغذ پر ہمارے سامنے رکھی گئی شرائط، بلکہ مسئلہ براہ راست ترکی اور ترک قوم سے ہے۔ اس لیے ہم سفارت کاری کے دروازے کھلے رکھیں گے لیکن ساتھ ہی اپنی طاقت اور وسائل بھی بڑھاتے رہیں گے۔”

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: