صدارتی نظام حکومت ترکی میں نئے عہد کا آغاز ہوگا، رجب طیب ایردوان
استنبول کے ینی کبی میدان میں عوامی سمندر سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا: "میں چالیس سال سے سیاست میں ہوں اور جانتا ہوں کہ یورپ کا رویہ چالیس سال سے ایسا ہی ہے۔ لیکن ہم کیوں آج دوبدو آ چکے ہیں؟ کیونکہ وہ اس حقیقت کو بہترین طریقے سے جان چکے ہیں کہ یہ کوئی عام سا ریفرنڈم نہیں، یہ ریفرنڈم ترکی کے نئے دور کا سنگ میل ہو گا”۔
استنبول 15 جولائی کو اپنی تاریخ کے نازک ترین تجربے سے گزرا
شہریوں کو 16 اپریل کے دن ہاں کہنے پر ابھارتے ہوتے صدر ایردوان نے کہا: "ہماری قوم ایک صدی قبل استنبول کے ساحلوں سے آنے والے جارح جہاز دیکھ چکی ہے۔ جس زور و شور سے وہ آئے اسی زور و شور سے واپس بھاگ گئے۔ یہ قوم ایک بار کہتی ہے کہ ‘جو زور و شور سے آئے گا اسی طرح سے واپس بھاگے گا’۔ ایسا ہم نے 15 جولائی کی شب باغیوں کو دیکھا ہے۔ قوم نے اپنے مستقبل اور آزادی کا تحفظ کیا”۔ عوام ایف 16 طیاروں یا ملٹری ہیلی کاپٹرز سے ڈر کر نہیں بھاگی۔ استنبول 15 جولائی کو اپنی تاریخ کے نازک ترین تجربے سے گزرا”۔
صدارتی نظام حکومت ترکی میں نئے عہد کا آغاز ہوگا
جو شخص آدھی قوم سے زائد کے دل و دماغ نہیں جیت سکتا وہ نئے صدارتی نظام حکومت میں اقتدار تک نہیں آ سکتا۔ صدر ایردوان نے کہا: "نیا صدارتی نظام حکومت جو پارلیمنٹ کی منظور شدہ ترامیم کے نتیجے میں ریفرنڈم کے ذریعے آئے گا اس سے ترکی میں نئے عہد کا آغاز ہو گا۔ ہمارے درمیان کچھ جہلا ہیں جنہیں اس حقیقت سے ضرور آگاہ ہونا چاہیے۔ تاہم جو ترکی سے باہر ہیں وہ اس سے خوب واقف ہیں۔ مغرب اسے بغوبی جانتا ہے۔جرمنی، بیلجیئم، ہالینڈ، سوئٹزرلینڈ، سویڈن اسے اچھی طرح سمجھ چکے ہیں اور یہی ان کے منفی رویہ کی وجہ ہے”۔
اپنا ووٹ دو
وہ آپ کے اس بھائی کی تصویر سوس پارلیمنٹ کے آگے لٹکاتے ہیں اس حال میں کہ اس کی کھوپڑی پر بندوق تانا ہوا ہے…آخر کیوں؟
وہ کہتے ہیں…ایردوان جہاں بھی نظر آئیں انہیں قتل کردو…آخر کیوں؟
پولیس وہاں کھڑی ہے…پارلیمنٹ وہاں موجود ہے،یہ تماشا سب کی آنکھوں کے سامنے ہوتا ہے مگر کوئی نہیں کہتا کہ اسے روکو..
مگر ہمارے پاس اب بھی ایک چیز ہے جس کی انہیں خبر نہیں.
ہم نے اس راہ پر سفر کا آغاز ایسے لوگوں کی طرح کیا موت جن سے خوف کھاتی ہے.ہم نے اس راہ پر چلنے سے پہلے کفن سر پر باندھ لیے تھے..ہم لھڑکھڑائے نہیں مگر انہوں نے اپنا توازن کھو دیا
انہوں نے نہ تو بین الاقوامی اقدار کی پاسداری کی اور نہ باہمی احترام کے مستند پیمانوں کا خیال رکھا.
نہ ہی انہوں نے کوئی مفاہمت دکھائی.وہ ہر گذرتے دن کے ساتھ اضافہ کرتے ہیں ایسے ملکوں کا جن کی وہ بے احترامی کریں مثلا ترکی.
وہ توہین کا یہ عمل بار بار دہراتے ہیں…ہمارے وزرا پر ،ہمارے اراکین اسمبلی پر، ہماری سول سوسائٹی پر جس کا کوئی شمار نہیں
ہمارے ترکی سے باہر تین ملین ووٹرز ہیں.میں استنبول سے پکار رہا ہوں…اس مسئلے کو ہلکا مت لو…
بیلٹ باکس پہنچو اور اپنا ووٹ ضرور بالضرور کاسٹ کرو..
یہ تعداد بہت زیادہ ہے حتی کہ یورپی یونین میں شامل بعض ممالک کے کل ووٹروں سے بھی زیادہ.
اور مجھے یقین ہے کہ میرے بھائی اور میری بہنیں اس مسئلے کی حساسیت سمجھتے ہیں اور وہ اپنا ووٹ لازما کاسٹ کریں گے.
16اپریل ترکی کے مستقبل کا سنگ میل ثابت ہوگا
صدر ایردوان نے "الفاظ اور فیصلہ عوام کے لیے ہیں” کو کھولتے ہوئے کہا کہ غیرممالک میں انتخابی مہم چلانا کوئی نئی پریکٹس نہیں تھی، لیکن اس بار یورپی ممالک نے ریفرنڈم کی مہم میں رکاوٹ ڈالی۔ انہوں نے کہا: "میں چالیس سال سے سیاست میں ہوں اور جانتا ہوں کہ یورپ کا رویہ چالیس سال سے ایسا ہی ہے۔ لیکن ہم کیوں آج دوبدو آ چکے ہیں؟ کیونکہ وہ اس حقیقت کو بہترین طریقے سے جان چکے ہیں کہ یہ کوئی عام سا ریفرنڈم نہیں، یہ ریفرنڈم ترکی کے نئے دور کا سنگ میل ہو گا”۔
آؤ ‘ہاں’ کہہ کر کچھ یورپی ممالک کو مہذب سبق سکھائیں
صدر ایروان نے عوام سے کہا کہ وہ اتنی اونچی آواز سے فیصلہ دیں کہ تمام یورپ، ہالینڈ سے جرمنی تک، سوئٹزرلینڈ سے بیلجیئم تک سنی جائے۔ انہوں نے کہا: "آؤ ‘ہاں’ کہہ کر کچھ یورپی ممالک کو مہذب سبق سکھائیں”۔ مزید کہا: "16 اپریل کا دن ترکی اور استنبول کے لیے ایسا دن بنے گا جس دن یہ اپنی خوبیوں کے ساتھ یورپ پر اوپر آفتاب بن کر ابھریں گے”۔