پیوتن نے ترکی دورے کیلئے ایردوان کی دعوت قبول کر لی، کریملن
کریملن ترجمان نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ روسی صدر ولادی دیمیر پوتن نے ترک صدر رجب طیب ایردوان کی ترکی دورے کی دعوت قبول کر لی ہے جس کا پس منظر یوکرائن کے ساتھ تناؤ ہے۔
کریملن ترجمان نے کہا کہ جیسے ہی وبائی صورتحال اور نظام الاوقات اجازت دیتے ہیں تو روسی صدر ترکی کا دورہ کریں گے۔
ترکی کے وزیر خارجہ میولوت چاوش اولو نے بھی جمعرات کو کہا کہ صدر پوتن بیجنگ سرمائی اولمپکس سے واپسی کے بعد فروری میں اپنے ترکی کے دورے کی تاریخ کا اعلان کریں گے۔
بدھ کو نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں، صدر ایردوان نے کہا کہ ترکی، روس اور یوکرین کے رہنماؤں کی میزبانی کے لیے تیار ہے تاکہ "امن کی بحالی کی راہ ہموار کی جا سکے” کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم ہونے کے بہت کم آثار دکھائی دے رہے ہیں۔
صدر ایردوان نے کہا کہ "ترکی چاہتا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی ایک نئے بحران میں بدلنے سے پہلے حل ہو جائے۔”
اگر ترکی امریکہ اور یورپی یونین کے بغیر خطے میں یوکرائن اور روس کا مسئلہ حل کروا لیتا ہے تو علاقائی طور پر ترکی کی قوت کو محسوس کیا جائے گا۔
ترکی اس پیش رفت کو قریب سے دیکھ رہا ہے اور کیف اور ماسکو دونوں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے۔ صدر ایردوان نے کہا تھا کہ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی میں ترکی پڑوسیوں کے درمیان ثالثی کر سکتا ہے اور اسی پس منظر میں کشیدگی کم کرنے میں مدد کے لیے فروری میں یوکرین کا دورہ کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔
نیٹو رکن ترکی کے کیف اور ماسکو دونوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں تاہم وہ شام اور لیبیا میں روسی پالیسیوں اور اس کے علاوہ 2014ء میں جزیرہ نما کریمیا کے روسی الحاق کی مخالفت کرتا ہے۔
کیف نے ماسکو کو ناراض کرتے ہوئے مشرقی یوکرین میں ممکنہ طور پر روسی حمایت یافتہ افواج کے خلاف استعمال کرنے کے لیے ترک ڈرون بھی خریدے ہیں اور انقرہ نے اسی سال مقامی طور پر یوکرائن کیلئے ڈرون تیار کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
دریں اثنا، ترکی کے سفارتی ذرائع کے مطابق، روس اور یوکرین دونوں اس خیال کے تحت اپنے دروازے کھلے رکھے ہوئے ہیں کہ ترکی دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کرے، جیسا کہ نومبر میں انقرہ نے تجاویز پیش کی تھیں۔
پیغمبر اسلامﷺ کی توہین "آزادی اظہار رائے” نہیں ہے، روسی صدر پیوتن