پاکستان کو روسی ساختہ سپرسانک میزائل اور ایس-400 پر تشویش، یوکرائن حملہ کی مذمت
پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پہلی دفعہ دیکھا گیا ہے کہ ایک جوہری قوت رکھنے والی قوم نے دوسری جوہری قوت پر ایک سپر سونک میزائل پھینکا ہے اور ہمیں اس بات پر بھی تشویش ہے کہ بھارت نے فوری طور پر میزائل گرنے کے حوالے سے پاکستان کو کیوں آگاہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ بین الاقوامی برادری کو یہ احساس ہونا چاہیے کہ اس واقعے میں پاکستان کو اپنے شہریوں کے جانی نقصان کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے، پاکستان چاہتا ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جائے اور بھارت اس سے متعلق تمام تر شواہد فراہم کرے۔
9 مارچ کو ہندوستان کی جانب سے براموس نامی ایک سپرسانک میزائل نے پاکستان کی حدود کو کراس کیا اور گر کر راکھ ہو گیا۔ تاہم کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔
براموس سپرسانک میزائل ہندوستان اور روس کے باہمی عسکری تعاون کا شہکار سمجھا جاتا ہے۔ اس واقع سے قبل اس میزائل کو باقاعدہ ٹیسٹ کیا جا چکا تھا۔
اس موقع پر روس یوکرائن جنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ یوکرائن کے حوالے سے روس کے یوکرائن پر حملے بہتر نہیں ہیں جس کے نتیجے میں یوکرائن کے ہزاروں لوگ ہلاک ہوگئے، کئی لوگ ملک سے ہجرت کر گئے جبکہ آدھا یوکرائن تباہ ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک بڑا المیہ ہے جسے فوری طور پر روکنا چاہیے اور پاکستان، فوری طور پر یوکرائن میں جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے۔
پاکستان اپنی خارجہ پالیسی میں توازن پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ اس کا جھکاؤ واضع طور پر کسی ایک کیمپ کی طرف نہ ہو۔
روس اور ہندوستان کے درمیان کئی عسکری معاہدے موجود ہیں جس میں سپرسانک ٹیکنالوجی اور ایس 400 دفاعی میزائل سسٹم کی فراہمی بھی شامل ہے۔ پاکستان ان معاہدوں کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔