ایس-400 نیٹو سسٹمز میں شامل نہیں کیا جائے گا، وزیر دفاع
وزیرِ دفاع خلوصی آقار نے کہا ہے کہ ایس-400 نیٹو سسٹمز میں شامل نہیں کیا جائے گا بلکہ اسے آزاد حیثیت سے میدان میں اتارا جائے گا۔
ایک انٹرویو میں خلوصی آقار نے کہا ہے کہ ایس-400 بالکل اسی طرح آزاد حیثیت سے کام کرے گا جیسا کہ نیٹو کے چند رکن ممالک ایس-300 کو استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ ایس-400 خریدنا ترکی کی ضرورت تھا، اور اس فیصلے سے ترکی اور نیٹو میں دُوریاں پیدا نہیں ہوں گی۔
نیٹو میں اتحادی ترکی اور امریکا کے مابین تعلقات گزشتہ سال انقرہ کی جانب سے ایس-400 خریدنے کی وجہ سے بُری طرح متاثر ہیں کہ جس کی وجہ سے امریکا نے ترکی کو اپنے ایف-35 لڑاکا طیارے کے پروگرام سے بھی نکال دیا ہے۔
امریکا کا کہنا ہے کہ روس اس سسٹم کو ایف-35 لڑاکا طیاروں کی خفیہ تفصیلات جاننے کے لیے استعمال کر سکتا ہے اور یہ نیٹو سسٹمز سے مطابقت نہیں رکھتا۔ البتہ ترکی کا اصرار ہے کہ ایس-400 کو نیٹو سسٹمز میں شامل نہیں کیا جائے گا اور یہ اتحاد کے لیے خطرہ نہیں ہے۔
خلوصی آقار نے کہا کہ روس واحد ملک ہے جس نے ترکی کی ایئر ڈیفنس سسٹم کی ضرورت کا مثبت جواب دیا۔
پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس میزائل سسٹم کی ممکنہ خریداری کے حوالے سے آقار نے کہا کہ ترکی فرانس اور اٹلی کے تیار کردہ ایک ڈیفنس سسٹم کی خریداری کے لیے مذاکرات کر رہا ہے۔ اگر شرائط پوری ہوئیں تو ترکی امریکا سے پیٹریاٹس بھی خرید سکتا ہے۔
اس سے پہلے پیٹریاٹس کی خریداری کے لیے ترکی اور امریکا کے مذاکرات ناکام ہوئے تھے، جس کی وجہ امریکی شرائط پر ترکی کا اظہارِ عدم اطمینان تھا۔ ترکی کا کہنا ہے کہ وہ تبھی راضی ہوگا جب ٹیکنالوجی کی منتقلی اور مشترکہ پیداوار کی شرائط پوری کی جائیں گی۔
انقرہ نے بارہا زور دیا ہے کہ اسے امریکا کی جانب سے پیٹریاس فروخت کرنے سے انکار کے باعث دوسرے ملکوں کا رخ کرنا پڑا، اور یہ بھی کہ روس نے ایک بہتر سودا کیا ہے، جس میں ٹیکنالوجی کی منتقلی بھی شامل ہے۔ ترکی نے کسی بھی تکنیکی مسئلے کے لیے ایک کمیشن تشکیل دینے کی بھی تجویز دی۔
اس امر پر زور دیتے ہوئے کہ ترکی نیٹو کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہا ہے، آقار نے کہا کہ وہ اپنے اتحادیوں سے توقع رکھتا ہے کہ وہ ترکی کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھیں گے اور اسی لحاظ سے طرزِ عمل بھی اختیار کریں گے۔
ترکی کی جانب سے ایس-400 کے ابتدائی تجربات پر امریکا کی نیٹو سفیر کے بیلی ہچیسن نے بدھ کو کہا تھا کہ ترکی کا نیٹو سرزمین پر ایس-400 کا تجربہ کرنا بڑا مسئلہ ہے، ترکی نے ایس-400 حاصل کرنے کے لیے بڑے فوائد کھو دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "ہم نے نیٹو اتحادیوں کے ساتھ مل کر ترکی کو روس سے میزائل ڈیفنس سسٹم خریدنے سے روکنے کی بڑی کوشش کی، کیونکہ ہم روس کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔ روس سے میزائل ڈیفنس سسٹم خریدنا اور نیٹو اتحاد میں بھی رہنا – یہ ناممکن ہے۔”
نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینس سٹولٹنبرگ نے بھی روسی ساختہ ایس-400 کے متبادل کی تلاش کی بات دہرائی اور کہا کہ بلاشبہ یہ قومی فیصلہ ہے کہ مختلف اتحادیوں کے بعد کس قسم کی دفاعی صلاحیتیں رکھتے ہوں۔ لیکن نیٹو کے لیے interoperability اور ایئر ڈیفنس اور میزائل ڈیفنس کو باہم ملانے کی بھی اہمیت ہے اور روسی ساختہ ایس-400 کے ساتھ یہ شرائط پوری نہیں ہوتیں۔