شام میں ترک اور پاکستانی امدادی اداروں کا بنایا گیا اسکول کھل گیا

0 1,032

شمالی شام کے ضلع تل ابیض میں دہشت گرد گروپ YPG کے ہاتھوں تباہ کیے گئے ایک پرائمری اسکول کو مرمت، بحالی اور تزئین و آرائش کے کام کے بعد کھول دیا گیا ہے۔

زینب بنت حسین پرائمری اسکول کو YPG کے دہشت گردوں نے تباہ کر دیا تھا لیکن پاکستان کے قومی امدادی ادارے ‘پاکستان بیت المال’ اور ترک کے انسان دوست امدادی ‘انصار’ نے اسے مکمل طور پر بحال کر دیا ہے۔

تل ابیض سے منسلک ترک صوبے شانلی عرفہ کے گورنر عبد اللہ ارین نے اسکول کے بچوں کے ساتھ مل کر اس عمارت کا افتتاح کیا۔ انہوں نے اس موقع پر امدادی اداروں اور انسان دوست پاکستانی شخصیات کا شکریہ ادا کیا کہ جن کی کوششوں کی بدولت تل ابیض کے بچے ایک مرتبہ پھر اسکول آ رہے ہیں۔

اس موقع پر گورنر عبد اللہ نے کلاس رومز کا معائنہ بھی کیا اور پاکستانیوں کی جانب سے عطیہ کیے گئے جوتے، کپڑے، تھیلے اور پڑھنے لکھنے کا سامان بھی بچوں میں تقسیم کیا۔

افتتاحی تقریب کے بعد گورنر، پاکستان بیت المال اور انصار کے مابین ضلع میں ایک اور اسکول کی مرمت کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔

گورنر عبد اللہ ارین نے کہا کہ

"پاکستانی مسلمانوں کی مدد سے علاقے میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ انہوں نے بھائی چارے کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیا کے اس کونے میں بھی مدد کے لیے ہاتھ آگے بڑھایا ہے۔ ترک ریاست کے لیے ان کی یہ مدد اور سپورٹ بہت اہمیت رکھتی ہے۔ بلکہ اس کی اخلاقی اہمیت مادّی اہمیت سے کہیں زیادہ ہے۔”

تل ابیض کے بچے اب اپنے مستقبل کے حوالے سے پُر امید ہیں کیونکہ علاقے میں 22 اسکولوں کی تعمیر نو اور تزئین و آرائش مکمل ہو چکی ہے اور ترکی کی کوششوں سے یہ تعلیمی ادارے ایک مرتبہ پھر مکمل طور پر کام کر رہے ہیں۔

تل ابیض 2019ء میں ترکی کے سرحد پار آپریشن ‘چشمۂ امن’ کی بدولت PKK کی شامی شاخ YPG دہشت گردوں کی گرفت سے آزاد ہوا تھا۔ ترکی تب سے اس علاقے میں قیامِ امن کے لیے کام کر رہا ہے اور اس کی کوششوں کا ایک اہم حصہ تعلیم ہے۔

دہشت گرد YPG نے تل ابیض میں کئی اسکولوں کو تباہ کر دیا تھا اور انہیں چار سال تک اپنے عسکری اڈوں کے طور پر استعمال کیا۔ یہ علاقہ زیادہ تر عرب آبادی پر مشتمل ہے اور 2014ء میں اس پر داعش کے دہشت گردوں نے قبضہ کر لیا تھا۔ ایک سال بعد YPG نے امریکی اتحادیوں کی مدد سے علاقے کا کنٹرول سنبھالا۔

ترکی نے علاقے کو YPG سے آزاد کروا کر یہاں زندگی کو معمول پر لانے کے لیے اپنے کام کا آغاز کیا۔ دہشت گردی کے خاتمے کے بعد علاقے میں ہسپتالوں اور اسکولوں کی تعمیر کی گئی، بارودی سرنگوں کو صاف کرنے کا کام کیا گیا اور حال ہی میں کووِڈ-19 کے لیے امدادی کار روائیاں بھی کی گئیں۔

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: