ترکی-انڈونیشیا باہمی تجارت کے فروغ کے لیے مضبوط سفارتی تعلقات کے خواہاں

0 471

ترکی اور انڈونیشیا نے دو طرفہ باہمی تجارت کے حجم کو 1.5 ارب ڈالرز سے 10 ارب ڈالرز تک لے جانے پر اتفاق کیا ہے۔ اس کا اعلان وزیر خارجہ مولود چاؤش اوغلو اور انڈونیشی ہم منصب رتنو مرسودی نے جکارتہ میں ایک پریس کانفرنس میں کیا۔

دونوں وزرائے خارجہ نے اس موقع پر سفارتی تعاون بڑھانے کے لیے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط بھی کیے۔

مولود چاؤش اوغلو نے کہا کہ 2020ء انقرہ اور جکارتہ کے مابین تعلقات کے قیام کے 70 سال مکمل ہونے کا سال تھا، اور دونوں ملکوں کے معاشی تعلقات بدستور مستحکم ہو رہے ہیں۔ اب اگلے سال ترک صدر رجب طیب ایردوان کا دورۂ انڈونیشیا دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطحی اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل کا آغاز کرے گا۔

یہ کونسل دونوں ممالک کے کاروباری طبقے کو کاروبار کے لیے مواقع اور باہمی تعاون کے شعبے دریافت کرنے کے لیے بنیاد پیش کرے گی۔

چاؤش اوغلو نے کہا کہ کونسل کا اجلاس 2020ء میں طے شدہ تھا، لیکن کووِڈ-19 کی وجہ سے اسے منسوخ کرنا پڑا، اب امید ہے کہ اس اجلاس سے دونوں ممالک کو کئی شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کے مواقع ملیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ترکی کے تعمیراتی اور انفرا اسٹرکچر شعبہ جات خاص طور پر بہترین خدمات پیش کر رہے ہیں اور مقامی ادارے انڈونیشیا کے موجودہ دارالحکومت کی کالیمنتن منتقلی کے لیے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں۔

ترک تعمیراتی اداروں نے قزاقستان کے دارالحکومت کو الماتی سے آستانہ منتقل کرنے میں بھی مدد دی تھی۔

انڈونیشیا کے صدر یوکو ودودو نے گزشتہ سال وفاقی دارالحکومت جکارتہ سے صوبہ مشرقی کالیمنتن منتقل کرنے کے لیے 33 ارب ڈالرز کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔ نئے دارالحکومت کے تعمیراتی اور انفرا اسٹرکچر منصوبے 2021ء میں شروع ہونے ہیں۔

چاؤش اوغلو نے مزید کہا کہ انہوں نے اور مرسودی نے بالخصوص تعمیراتی شعبے میں پبلک-پرائیوٹ پارٹنرشپ (PPP) ماڈل پر بھی بات کی ہے۔ "ترکی PPP ماڈل میں عالمی رہنما بن رہا ہے، اور اس حوالے سے اپنا تجربہ انڈونیشیا کو دینے کے لیے تیار ہے۔ ہم نے اس ماڈل کے تحت ترکی میں کئی بڑے منصوبے تکمیل تک پہنچائے ہیں اور ترکی کے تعمیراتی ادارے چین کے بعد دنیا میں دوسرے نمبر پر ہیں۔”

اس امر کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہ دونوں ملک دفاعی شعبے میں بھی تعاون کو بڑھا سکتے ہیں، چاؤش اوغلو نے کہا کہ ترکی کے ساتھ دفاعی شعبے میں کام کرنے کے تین فائدے ہیں: ایک معیار، دوسرا مناسب قیمت اور تیسرا سیاسی رکاوٹیں نہ ہونا۔

مرسودی نے کہا کہ دونوں ممالک 2021ء میں آزاد تجارت کے معاہدے کے لیے مذاکرات جاری رکھنے پر رضامند ہیں۔ "ترکی-انڈونیشیا جامع اقتصادی شراکت داری معاہدہ (IT-CEPA) دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت کو بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔”

انڈونیشیا میں ترک سرمایہ کاری کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کا خیر مقدم کرتے ہوئے مرسودی نے کہا کہ "میں نے چاؤش اوغلو کو انڈونیشیا میں حال ہی میں منظور کیے گئے روزگار قانون کے بارے میں بتایا جو غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس سے ترک سرمایہ کاروں کو یہاں مناسب ماحول ملے گا۔”

علاقائی و عالمی مسائل کے حوالے سے مرسودی نے کہا کہ میں نے کرونا وائرس کے خلاف جنگ پر کثیر جہتی اقدامات کی اہمیت پر بات کی۔

وباء کے بعد کے دور میں عالمی بحالی کے لیے مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام پر زور دیتے ہوئے مرسودی نے کہا کہ انڈونیشیا اور ترکی مسلمانوں کی بہبود کے لیے اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کو طاقتور بنانے پر اتفاق رکھتے ہیں۔

چاؤش اوغلو نے کہا کہ دونوں ممالک کو مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک پر ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا اور مسلم دنیا کے خلاف امتیازی سلوک کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ دونوں ممالک کو ان کے خلاف مل جل کر کوشش کرنی چاہیے۔ "دو اہم مسلم ملکوں کی حیثیت سے ہمیں اپنے ممالک اور مسلم برادری کے مشترکہ مقاصد اور اہداف کی حفاظت کرنی چاہیے۔”

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: