طالبان کے تازہ بیانات "معتدل” ہیں، سخت گیر حکمرانی کو ترک کرنا قابل تحسین ہے، صدر ایردوان
ترک صدر رجب طیب ایردوان نے اپنے تازہ ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا ہے کہ طالبان کے حالیہ بیانات "ماڈریٹ” ہیں اور اپنے سخت گیر حکمرانی کے دور کو واپس نہ لانے کا عزم کرنا قابل تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی اب بھی کابل حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اپنی موجودگی برقرار رکھنا چاہتا ہے۔
صدر ایردوان نے کہا، "ہم اپنے منصوبے میدان میں نئی حقیقتوں کے مطابق بنا رہے ہیں، اسی کے مطابق بات چیت جاری رکھیں گے۔”
طالبان اپنی شریعت کی غلط تشریح اور سخت عملدار بارے معروف رہے ہیں۔ تاہم اب وہ عالمی برادری کو انسانی، اقلیتوں اور خواتین کے حقوق پر اعتدال پسند بیانات کے ذریعے یقین دلانے کی کوشش کر رہا ہے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ ہم باہمی تعاون کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ طالبان ترکی کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے کافی حساس رہے ہیں اور آئندہ بھی یہ رویہ برقرار رکھیں گے۔
منگل کے روز، طالبان کے مرکزی ترجمان، ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ خواتین کو کام کرنے اور تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دی جائے گی اور ” لیکن اسلام کے دائرے میں رہ کر معاشرے میں بہت فعال ہوں گی”۔
1996-2001 کے دوران طالبان نے خواتین کو کام کرنے سے روک دیا تھا۔ لڑکیوں کو اسکول جانے کی اجازت نہیں تھی اور عورتوں کو باہر جانے کے لیے شل کاک برقع پہننا پڑتا تھا، اور وہ بھی اسی صورت جب مرد کا کوئی رشتہ دار اس کے ساتھ ہو۔ اس کے علاوہ حجام کو سختی سے منع کیا گیا تھا کہ کسی کی داڑھی کاٹیں، داڑھی کاٹنے اور کٹوانے والے کو سخت سزائیں دی جاتی تھی۔
قوانین کو توڑنے والوں کو بعض اوقات طالبان کی مذہبی پولیس کے ہاتھوں ذلت اور عوامی مارپیٹ کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
دوسری طرف مغربی رہنماؤں نے بھی کہا ہے کہ وہ نئے طالبان کا ان کے اعمال سے فیصلہ کریں گے، دیکھیں گے کہ وہ لڑکیوں اور عورتوں کے ساتھ کیسا سلوک کرتے ہیں۔