تصویریں اور ویڈیو بنانا، پھیلانا بند کریں، طالبان وزیر دفاع کی اپنے مجاہدین کی سرزنش
افغانستان کے نئے وزیر دفاع نے حال ہی میں نوجوان طالبان پیدل فوجیوں کو سیلفی لینے، سجیلا لباس پہننے اور کابل میں سیر و سیاحت کرنے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خبردار کیا کہ اس طرح کی سرگرمیاں اسلامی گروپ کی حیثیت کو "نقصان” پہنچاتی ہیں۔
وزیر دفاع مولوی محمد یعقوب نے جمعرات کی تقریر میں اپنے ہی فوجیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جیسا کہ نوجوان طالبان مردوں کی تصاویر گردش کر رہی ہیں جن میں سے اکثر شہری علاقوں میں نہیں رہ رہے وہ افغان شہروں کے مناظر، پرکشش مقامات اور ہوٹلوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
مولوی محمد یعقوب نے فوجیوں کو خبردار کیا کہ جو کام آپ کو سونپا گیا ہے اس پر قائم رہیں۔ آپ ہماری مقصد اور حیثیت کو نقصان پہنچا رہے ہیں، جو حیثیت ہمارے شہداء کے خون سے بنائی گئی ہے۔
مولوی یعقوب نے گروپ کے سینئر ممبروں کے ساتھ سیلفیاں لینے پر طالبان فوجیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جیسے جیسے ان کی تصاویر سوشل میڈیا پر آتی ہیں، وہ طالبان کی سیکیورٹی کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ طالبان جنگجو اپنی ظاہری شکل کو بہتر بنائیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کی داڑھی، بال اور کپڑے اسلامی قوانین کے مطابق ہوں اور ان کا عمل عین اسلام کے مطابق ہو، انہیں جدیدیت سے متاثر ہو کر ایسے کام نہیں کرنا چاہیے جو دنیا دار لوگ کر رہے ہیں۔
دوسری طرف افغانستان کے صوبہ ہلمند میں، طالبان نے ہیئر ڈریسرز کو داڑھی منڈنے یا تراشنے پر پہلے ہی پابندی لگا دی ہے، یہ کہتے ہوئے کہ یہ اسلامی قانون کی تشریح کی خلاف ورزی ہے۔
تاہم، حالیہ تصاویر میں دیکھا گیا ہے کہ طالبان مردوں کو جدید بالوں کے سٹائل، سجیلا لباس اور دھوپ کے چشمے اور اعلی کوالٹی کے جوتے پہنے دکھایا گیا ہے اور وہ کابل کے پارکس اور کیفوں میں اپنی بیگمات کے ساتھ انجوائے کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
"دنیا کا لطف اٹھانا یہ کٹھ پتلی حکومت کے جنگجوؤں اور غنڈوں کا رویہ ہے” مولوی یعقوب نے سابقہ امریکی حمایت یافتہ افغان حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم اس طرح کام کرتے رہے تو خدا نہ کرے ہم اپنا اسلامی نظام کھو دیں گے۔
مولوی یعقوب کے تبصرے اس وقت سامنے آئے ہیں جب 15 اگست کو افغان جمہوریہ کے ٹوٹنے کے بعد حال ہی میں ملک بھر سے ہزاروں نوجوان طالبان کو کابل میں تعینات کیا گیا ہے۔