ڈجیٹلائزیشن کی سب سے بڑی کمزوری یہ ہے کہ ڈیٹا پر کنٹرول پر اجارہ داری قائم ہو رہی ہے، صدر ایردوان
چوتھی بین الاقوامی ویمن اینڈ جسٹس سمٹ سے بذریعہ وڈیو کانفرنس خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ "سکیورٹی، تعلیم اور صحت سے لے کر توانائی، ذاتی عادات اور کمرشل سرگرمیوں تک ہر شعبے میں بڑھتی ہوئی ڈجیٹلائزیشن کی سب سے بڑی کمزوری یہ ہے کہ ڈیٹا پر کنٹرول پر اجارہ داری قائم ہو رہی ہے۔ یہ صورت حال کہ جس میں چند کمپنیاں پوری دنیا کے ڈجیٹل ڈیٹا پر کنٹرول کر رہی ہے، مستقبل میں ایک بہت بڑے مسئلے کی جانب اشارہ کرتی ہے۔”
صدر رجب طیب ایردوان نے چوتھی بین الاقوامی ویمن اینڈ جسٹس سمٹ سے بذریعہ وڈیو کانفرنس خطاب کیا۔
اجلاس کے بنیادی موضوع "ڈجیٹل دور میں انسان رہنا” پر توجہ دلاتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ ڈجیٹلائزیشن کا احساس ہر شعبے میں ہو رہا ہے، روزمرہ خریداری، گھریلو کام کی اشیاء اور سیاست سے کاروباری دنیا، تعلیم اور انصاف تک۔
"وہ میکانزم جو عوام کی خدمات کے لیے کام نہ کریں آخر میں جبر پیدا کرتے ہیں”
اس امر پر زور دیتے ہوئے کہ یہ کوئی بھی ترقی جو عوام پر مرکوز نہ ہو یا اس کا ہدف ان کی خدمت نہ ہو وہ کارآمد یا دیرپا نہیں ہوتی، صدر ایردوان نے کہا کہ "وہ میکانزم جو عوام کی ضروریات، مادّی و اخلاقی دونوں، کے لیے کام نہ کریں وہ بالآخر جبر کو جنم دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے ہمیشہ اس اصول کے مطابق قدم اٹھایا ہے کہ ‘لوگوں کو زندگی دیں تاکہ ریاست زندہ رہے۔’ ہم نے ہر شعبے اور ہر اس مسئلے پر اس سوچ کے ساتھ کام کیا ہے کہ جو بلامتیاز ہر انسان، انفرادی سے لے کر خاندان اور خاندان سے لے کر معاشرے تک، کے حوالے سے ہو۔”
یہ کہتے ہوئے کہ انہوں نے خواتین کو جس تشدد اور امتیاز کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس پر ان کے مسائل کے حل کے حوالے سے بڑی حساسیت دکھائی ہے، صدر نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں ہر طرح کی ٹیکنالوجی استعمال کریں گے۔
"پیداوار اور ٹیکنالوجی وسائل میں اجارہ داری خطرناک نتائج لائے گی”
صدر ایردوان نے کہا کہ "دنیا ناموافق تبدیلی سے گزر رہی ہے کہ جو عالمی سیاسی و معاشی طاقت کے توازن میں تقریباً ایک صدی سے موجود ہے۔ کرونا وائرس کی وباء نے تبدیلی کے اس عمل کو اور تیز کر دیا ہے۔ اس عمل کے دوران یہ دیکھا گیا ہے کہ دنیا میں کس طرح پیداوار، تقسیم، تجارت، ٹیکنالوجی اور افرادی قوت کے وسائل پر اجارہ داری کے خطرناک نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ وباء کے خلاف ترقی یافتہ ممالک کو جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اس نے یہ عیاں کر دیا کہ سیاسی و معاشی طاقت ہونا ہی کافی نہیں ہے، بلکہ یکساں تقسیم بھی اتنی ہی اہم ہے۔”
ڈجیٹلائزیشن کے شعبے میں بھی ایسے ہی خطرے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ "سکیورٹی، تعلیم اور صحت سے لے کر توانائی، ذاتی عادات اور کمرشل سرگرمیوں تک ہر شعبے میں بڑھتی ہوئی ڈجیٹلائزیشن کی سب سے بڑی کمزوری یہ ہے کہ ڈیٹا پر کنٹرول پر اجارہ داری قائم ہو رہی ہے۔ یہ صورت حال کہ جس میں چند کمپنیاں پوری دنیا کے ڈجیٹل ڈیٹا پر کنٹرول کر رہی ہے، مستقبل میں ایک بہت بڑے مسئلے کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ ان مسائل کا اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ طاقت کا اتنا ارتکاز ایک ایسے دور کی صورت میں نکلے گا کہ جس میں جنگیں بھی ڈجیٹل بنیادوں پر ہو رہی ہیں۔”
"ترکی میں انفارمیشن اور ٹیکنالوجی سیکٹر کا حجم 132 ارب ڈالرز تک بڑھ چکا ہے”
اس امر پر زور دیتے ہوئے کہ ترکی ڈجیٹلائزیشن میں اچھی سطح پر پہنچ چکا ہے، صدر ایردوان نے کہا کہ "ہمارے ملک میں انفارمیشن اور ٹیکنالوجی سیکٹر کا حجم پچھلے 18 سالوں کے دوران 20 ارب ڈالرز سے بڑھتے ہوئے 132 ارب ڈالرز تک پہنچ چکا ہے۔ ہمارے ملک میں اس سیکٹر میں سرمایہ کاری 100 ارب ترک لیرا سے تجاوز کر چکی ہے۔ موبائل سروسز کے سبسکرائبرز کی تعداد تقریباً ہماری آبادی جتنی ہو چکی ہے۔ براڈ بینڈ صارفین کی تعداد 77 ملین کے قریب ہے، جبکہ فکسڈ براڈ بینڈ سبسکرائبرز 14 ملین، فائبر کے سبسکرائبرز کی تعداد 3.5 ملین اور مشین سے مشین کمیونی کیشن کے سبسکرائبرز 6 ملین ہیں۔”