تکسیم اسکوائر مسجد کے مختصر تاریخی راز
1800کی دہائیوں میں آرتھوڈوکس چرچ کے قریب تعمیر کی گئی ٹاپو بیرکس کے اندر چھوٹی سی تکسیم مسجد موجود تھی۔ یہ مسجد 19 ویں صدی کے آغاز میں ناقابل استعمال ہو چکی تھی۔ 1940ء میں مسجد سمیت بیرکس کو مکمل طور پر ختم کر دیا گیا تھا۔
اس کے بعد وقتاً فوقتاً تکسیم مسجد کی تعمیر علاقہ کے لوگوں کا مطالبہ بنتی رہی ہے۔ 1952ء کے اوائل میں وزیراعظم عدنان میندریس نے بھی اس مسجد کی تعمیر نو کا سوچا تھا لیکن پایا تکمیل تک نہ پہنچ سکے۔ 1955ء میں بلدیہ کی جانب سے یہاں مسجد کی جگہ مختص کی گئی۔۔
1956ء میں تکسیم مسجد کی تعمیر کے لیے باقاعدہ ایسوسی ایشن کا قیام عمل میں آیا جس میں کئی سیاستدان اور سرمایہ دار بھی رکن تھے۔ لیکن مسجد کی تعمیر شروع نہ ہو سکی۔ اس کے بعد وقتاً فوقتاً یہ سیاسی موضوع اور ایجنڈا بنتا رہا۔ 1994ء میں مئیر بننے سے قبل ایردوان نے اپنے ایجنڈے کا اظہار کیا جس میں مسجد کی تعمیر بھی تھی۔
آق پارٹی کے عہد میں تکسیم اسکوائر موضوع بحث رہا ہے۔ 2008ء میں اتاترک مرکز ثقافت کو فرسودہ قرار دیا گیا۔ 2011ء کے انتخابات سے قبل مسجد منصوبہ کو سیکولرز کے لیے قابل قبول بنانے کے لیے اپوزیشن پارٹی کے ممبر احمت ویفیق کا منصوبہ میز پر لایا گیا۔ احمت ویفیق کے منصوبہ میں مسجد کے ساتھ بیرکس کی تعمیر بھی شامل تھی۔ ایردوان نے غازی پارک کی جگہ بیرکس اور مسجد کی تعمیر کا منصوبہ بنا لیا، مئی 2013ء میں تعمیراتی سامان پہنچنا شروع ہو گیا جس پر 2013ء میں سیکولرز نے پُرتشدد مظاہرے شروع کر دئیے جو پورے ملک میں پھیل گئے
اس احتجاجی تحریک کو پولیس کی مدد سے کچل کر رکھ دیا گیا اور بعد میں فیصلہ کیا گیا کہ صرف مسجد کی تعمیر کی جائے گی۔ 2016ء میں منصوبہ کو ریجنل بورڈ میں پیش کیا گیا اور 19 جنوری 2017ء کو اسے قبول کر لیا گیا۔
اسی سال بے اولو بلدیہ، زراعت بنک اور اوقاف کی تنظیم کی مدد سے اس کی تعمیر کا آغاز ہو گیا اور 2021ء میں مسجد کی تعمیر مکمل ہوئی