طالبان شوریٰ نے افغانستان کا پہلا منی بجٹ منظور کر لیا
طالبان نے اگست 2021 میں افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد 2022ء کی پہلی سہ ماہی کیلئے بجٹ اپنا پہلا بجٹ منظور کر لیا ہے جبکہ بجٹ دستاویزات کے مطابق جن خواتین کو ملازمت پر آنے سے روکا گیا ہے انہیں نوکریوں سے نہیں نکالا جائے گا اور تنخواہیں دی جائیں گی۔
عرب میڈیا کے مطابق طالبان کے منظورکردہ بجٹ میں کسی غیرملکی امداد کا ذکر موجود نہیں ہے۔
طالبان کی وزارت خزانہ کے ترجمان احمد ولی حکمل نے بیان میں کہا کہ 2 عشروں بعد یہ پہلا موقع ہے جب ہم نے ایسا بجٹ بنایا ہے جس کا دار و مدار غیر ملکی امداد پرنہیں ہے اور ہمارے لئے یہ بڑی کامیابی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ جن خواتین کو ملازمت پر آنے سے روکا گیا ہے انہیں نوکریوں سے نہیں نکالا جائے گا اور تنخواہیں دی جائیں گی۔ جن سرکاری ملازمین کوکئی ماہ سے تنخواہیں نہیں ملی ہیں انہیں جنوری کے اختتام تک تنخواہوں کی ادائیگی شروع ہوجائے گی۔
طالبان حکومت نے 2022ء کی پہلی سہ ماہی کے لئے بجٹ کی منظوری دی۔ 53.9 بلین افغانی یا 508 ملین امریکی ڈالرزکا تقریبا پورا بجٹ سرکاری اداروں کی فنڈنگ کے لئے مختص کیا گیا ہے۔
بجٹ میں 4.7 بلین افغانی ٹرانسپورٹ کے انفرااسٹرکچر سمیت ترقیاتی منصوبوں پرخرچ کئے جائیں گے۔