ترکی، عراق اور شام کے مستقبل میں علیحدگی پسند دہشت گردی کی کوئی جگہ نہیں، صدر ایردوان
عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ "ایک مرتبہ پھر کہہ دوں کہ ترکی، عراق اور شام کے مستقبل میں علیحدگی پسند دہشت گردی کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ شہریوں کو نشانہ بنانے والے حملوں کے ذریعے علیحدگی پسند تنظیموں نے ایک مرتبہ پھر اپنا مکروہ چہرہ ظاہر کر دیا ہے اور ان کا بھی جن کے لیے وہ دراصل کام کرتے ہیں۔”
صدر رجب طیب ایردوان اور عراق کے وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے ایوانِ صدر میں ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔
"ہم ہر شعبے میں عراق کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کا عزم رکھتے ہیں”
ترکی ہمیشہ عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی کے شانہ بشانہ کھڑا رہا ہے، اس امر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ آج کی ملاقات میں دو طرفہ اور علاقائی معاملات پر جامع گفتگو ہوئی۔
صدر نے کہا کہ "دو پڑوسی ممالک کی حیثیت سے ہم تمام شعبوں میں اپنے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔ ہمیں 2020ء میں مختلف چیلنجز کا سامنا رہا، جن میں کووِڈ-19 کی وباء بھی شامل ہے۔ ہم نے وباء کے خلاف جنگ، سلامتی کے قیام اور سیاسی مسائل کے تصفیے کے لیے اپنے عراقی بھائیوں اور بہنوں کی مدد کی ہے۔ عراق کے سیاسی اتحاد، علاقائی سالمیت، استحکام اور سکیورٹی کو جتنی اہمیت ہم دیتے ہیں وہ سب جانتے ہیں۔ ہم عراق کی تعمیر نو میں بھی ہر طرح کی مدد فراہم کرنے کو تیار ہیں۔ ہم عراقی عوام کو اپنا حقیقی بھائی اور بہن سمجھ کر ان شانہ بشانہ کھڑے ہیں – چاہے وہ ترکمن ہوں، کُرد، عرب، شیعہ یا سنی۔ ہمیں یقین ہے کہ عراقی حکومت اپنی جامع اور سب کو ساتھ ملا کر چلانے والی پالیسیوں کے ساتھ یقینی بنائے گی کہ عراق کے سب لوگوں کے لیے امن و امان ہو۔ وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی کی جانب سے طویل عرصے کے بعد کسی ترکمن وزیر کو عراقی کابینہ میں شامل کرنے سے ہمارے اعتماد میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ میں وزیر اعظم صاحب کو ایک مرتبہ پھر اس فیصلے پر مبارک باد دینا چاہوں گا جو ہماری قوم اور عراقی ترکمن باشندوں کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔”
"ہماری جنگ قاتل گروہوں کے خاتمے تک جاری رہے گی کہ جو اس علاقے میں تباہی کے سوا کچھ نہیں لائے”
اپنے مشترکہ دشمنوں، داعش، PKK اور FETO، کے خلاف لڑائی جاری رکھنے پر ترکی اور عراق کے اظہارِ رضامندی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ "ہم نے ایک مرتبہ پھر اس حوالے سے تعاون بڑھانے کا اعادہ کیا ہے۔ ایک مرتبہ پھر کہہ دوں کہ ترکی، عراق اور شام کے مستقبل میں علیحدگی پسند دہشت گردی کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ شہریوں کو نشانہ بنانے والے حملوں کے ذریعے علیحدگی پسند تنظیموں نے ایک مرتبہ پھر اپنا مکروہ چہرہ ظاہر کر دیا ہے اور ان کا بھی جن کے لیے وہ دراصل کام کرتے ہیں۔”
صدر ایردوان نے کہا کہ گزشتہ روز دہشت گردوں کے حملوں نے واضح کیا ہے کہ علیحدگی پسندوں کی شامی شاخ عراق کی سلامتی کے لیے خطرہ رکھتی ہے۔ "علیحدگی پسند دہشت گردی کا سر کچلے بغیر اس خطے میں امن نہیں ہوگا۔ اس لیے ہم عراقی حکام کی جانب سے PKK کے خلاف آپریشنز کو سراہتے ہیں۔ ہم اپنے دفاع کے قانونی حق کے مطابق عراقی بھائیوں اور بہنوں کی حمایت کے لیے ہاتھ بڑھاتے ہیں۔ ہماری جنگ قاتلوں گروہوں کے خاتمے تک جاری رہے گی کہ جو اس علاقے میں خون، آنسوؤں اور بربادی کے سوا کچھ نہیں لائے۔”
"ترکی اور عراق باآسانی 20 ارب ڈالرز کا تجارتی حجم حاصل کر سکتے ہیں”
صدر ایردوان نے کہا کہ ترکی اور عراق باآسانی 20 ارب ڈالرز کے تجارتی حجم کا ہدف حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے آج دوگنی ٹیکسیشن سے تحفظ کے لیے معاہدے پر دستخط کا حوالہ دیا جو دونوں ملکوں کی ترک اور عراقی کاروباری شخصیات کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم کرنے کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔
توانائی کے شعبے میں تعاون کی زبردست صلاحیت کی جانب توجہ دلاتے ہوئے صدر ایردوان نے دونوں ملکوں کی کرکوک-جیہان آئل پائپ لائن کی مشترکہ خواہش کی جانب اشارہ کیا، جسے داعش نے تباہ کر دیا تھا، تاکہ جلد از جلد مرمت کے بعد ایک مرتبہ پھر کرکوک کا تیل بڑی مقدار میں عالمی مارکیٹوں تک پہنچے۔
اس امر پر زور دیتے ہوئے کہ ترکی آبپاشی کی ٹیکنالوجی، نکاسی آب اور ماحول دوست اقدامات کے حوالے سے عراق کے ساتھ اپنا تجربہ اور معلومات شیئر کرنے کے لیے تیار ہے، صدر ایردوان نے کہا کہ ہم خاص طور پر زور دیتے ہیں کہ پانی کو دونوں ملکوں کے درمیان اختلاف کے بجائے تعاون کے شعبے کی حیثیت سے دیکھنا چاہیے۔ ہمارا ماننا ہے کہ اپنے بھائی عراق کے ساتھ مل کر اس ہدف کو بھی حاصل کریں گے۔”
عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی: "عراق اپنے پڑوسیوں کے ساتھ ہمیشہ اچھے تعلقات چاہتا ہے”
عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے کہا کہ "عراق ہمیشہ اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے۔ ہم اپنے پڑوس میں کسی کے ساتھ مسائل نہیں چاہتے۔”
اس امر پر زور دیتے ہوئے کہ عراق سکیورٹی معاملات پر واضح مؤقف رکھتا ہے، عراقی وزیر اعظم نے زور دیا کہ بغداد کے لیے اپنی سرزمین پر کسی بھی ایسی دہشت گرد تنظیم کا زور پکڑنا ناقابلِ برداشت ہے کہ جو ترکی کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بنے۔”