شمالی قبرص کیلئے خوشخبری ہے جو وہاں کی پارلیمنٹ میں سناؤں گا، صدر ایردوان

0 1,634

صدر رجب طیب ایردوان نے جمعہ کے روز میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سوموار کے روز جیسا کہ آپ جانتے ہیں شمالی قبرص کا دورہ ہے۔ میں وہاں ایک خوشخبری سنانا چاہتا ہوں۔ بہت خوب اقدام ہے، اس سے متعلق ابتدائی کام مکمل کر لیا ہے”۔

صدر رجب طیب ایردوان نے نماز جمعہ جامع مسجد کبیر آیا صوفیا میں ادا کی۔

وہ 19 جولائی بروز سوموار ترک جمہوریہ شمالی قبرص کا سفر کریں گے، ان کے اس سفر میں ایک بڑا وفد بھی شامل ہو گا۔

صدر ایردوان نے کہا، "ہم ایک بڑے وفد کے ساتھ شمالی قبرص کا سفر کریں گے۔ میں وہاں پارلیمنٹ میں خوشخبری دینا چاہتا ہوں۔ اگر یہاں دوں تو غلط ہو گا۔ بہت خوب اقدام ہے، اس سے متعلق ابتدائی کام مکمل کر لیا ہے۔ نہ صرف جزائر کے لیے بلکہ تمام دنیا کے امن کے لیے یہ ہمارا پیغام ہو گا”۔

صدر ایردوان نے اس بیان کے بعد میڈیا اور دیگر حلقے یہ بحث کر رہے ہیں کہ یہ خوشخبری کیا ہو سکتی ہے۔

تاہم شمالی قبرص کے نائب وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ترکی، قبرص میں پلان بی کی تفصیلات کے بارے میں دنیا کو بتائے گا۔ کوئی چیز پہلے جیسی نہیں ہو گی۔یہ ایسا ماحول ہو گا جہاں توازن قائم ہو سکے گا۔ ہم ناقابل واپسی چیزوں کی توقع کرتے ہیں۔ بحیثیت بانی پارٹی، ہم اس کو ایک صدارتی نظام کی طور پر آگے بڑھیں گے۔ ہمارے دوست صدارتی نظام میں منتقلی کے لیے ترک ریاست قبرص کے فارمولے پر کام کر رہے ہیں لیکن شرط یہ ہے کہ کے کے ٹی سی کا نام اور آئین تبدیل کیا جائے۔

بعض ذرائع کے مطابق صدر ایردوان کی خوشخبری زیادہ تر ماراش علاقے سے متعلق ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔ ممکن ہے کہ ماراش کی فوجی حیثیت ختم کر دی جائے اور اسے شہری انتظامیہ کے حوالے کر دیا جائے۔ اگر ماراش سے متعلق اس قسم کا اقدام اٹھایا جاتا ہے تو رومیوں کو ان کی جائیداد کی واپسی، معاضے یا تبادلے کے لیے عالمی سطح پر درخواست دینا ممکن ہو جائے گا۔

یہ مسئلہ پہلے ہی دنیا کے ایجنڈے میں ہے۔ توقع کی جارہی ہے کہ ترکی ماراش سے متعلق ایک قدم اٹھائے گا۔ کیونکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کی سلامتی کونسل کا فیصلہ موجود ہے کہ ماراش میں ان کے مالکوں کے لیے ہی کھولا اور انہیں ہی وہاں بسایا جا سکتا ہے۔ دوسری طرف یورپین کورٹ آف ہیومن رائیٹس بھی ایسے فیصلے کا انتظار کر رہی ہے۔ ترکی اس قدم سے ایک پتھر سے دو پرندے مارے گا۔

ماراش کا علاقہ اس وقت ترک فوج کے زیر کنٹرول ہے۔

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: