یونان سے دھکیلے گئے 19 مہاجرین برف میں جم کر جاں بحق

0 1,304

جمعرات کو یونان کی طرف سے ترکی کی سرحدوں کی جانب دھکیلے گئے مہاجرین میں سے 19 جم کر جاں بحق ہو گئے جبکہ بڑی طرح متاثر ہونے والے دیگر مہاجرین بھی موجود ہیں۔ عالمی اداروں اور ترک حکام نے یونانی حکام کے اس عمل کو غیر انسانی قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔

بدھ کے روز، ترک وزیر داخلہ نے ان تارکین وطن کی ہلاکتوں کی تعداد کا اعلان کیا تھا جنہیں شمال مغربی ترکی کے سرحدی صوبے ایدیرنے میں ہمسایہ ملک یونان سے واپس دھکیلنے کے بعد منجمد موسم کے رحم و کرم پر چھوڑتے ہوئے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔

ایک نئے بیان میں، ایدیرنے گورنریٹ نے جمعرات کو کہا کہ ترک حکام نے یونانی سرحد سے 10 کلومیٹر (6.2 میل) سے بھی کم فاصلے پر واقع ایپسالا ضلع کے پاساکائے گاؤں میں تلاش اور بچاؤ کی سرگرمیوں کے بعد مزید لاشیں دریافت کیں۔

اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے، صدر رجب طیب ایردوان نے یورپی یونین کے سرحدی تحفظ کے ادارے فرنٹیکس پر یونان کے ساتھ تعاون کرنے اور تارکین وطن کی ہلاکتوں پر آنکھیں بند کرنے پر تنقید کی۔

ایردوان نے جمعرات کو یوکرین جانے سے قبل ایک نیوز کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا، "فرنٹیکس یورپی یونین کی ایک بیکار تنظیم ہے جو یونان کو امداد فراہم کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کرتی، وہ یونان جو تارکین وطن کو سمندر، سرحدوں پر مرنے دیتا ہے۔”

وزیر داخلہ سلیمان سویلو نے ٹویٹر پر کہا تھا کہ تارکین وطن کو یونانی سرحدی فورسز نے "پیچھے دھکیل دیا” اور ان کے کپڑے اور جوتے اتار کر سرد موسم کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا اور وہ جم گئے۔

سویلو نے اس موقع کی متعدد تصاویر بھی شیئر کیں جن میں جاں بحق غیر قانونی تارکین وطن دیکھائے گئے، تاہم متاثرین کی شناخت کو دھندلا دیا گیا۔

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: