ترکی ایکسیس یا ترکیش نیو ورلڈ آرڈر
صدر رجب طیب ایردوان کی قیادت میں ترکی اپنی علاقائی قوت کو مضبوط کرتے ہوئے عالمی سطح پر کام کرنے کی سمت میں قدم اٹھا رہا ہے۔ ترکی آگے بڑھ رہا ہے، ترکی اپنی حدود میں بیٹھے رہنا درست نہیں سمجھتا ہے۔ 780 ہزار کلومیٹر کی زمین اس کے لیے تنگ پڑ رہی ہے۔ فتح مومنین کی ہوا کرتی ہے، فتح پر یقین رکھنے والے عظیم رہنماء ایردوان، آگے بڑھتی ہوئی ترک ملت کو اللہ کے فضل و کرم سے بحیرہ اسود میں قدرتی گیس ملی ہے۔ یہ ایک تاریخی واقعہ ہے جو ترکی کو زیادہ خودمختار اور طاقت ور بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
یاد کرو وہ وقت جب دوسری جنگ عظیم کے نتیجے میں انگریزوں نے موصل اور کرکوک اناطولیہ سے الگ کر دیا تھا۔ ترکی قدرتی انرجی کے ذخائر سے محروم کر دیا گیا تھا اور اسے اس ضمن میں بیرون قوتوں پر انحصار کرنے والا ایک ملک بنا دیا گیا۔
صدر ایردوان نے کہا تھا۔ ” اکیسویں صدی میں ان شاء اللہ ترکی کی صدی ہو گی”۔
جس عہد میں ہم جی رہے ہیں اس میں ایک کثیر جہتی دنیا جنم لے رہی ہے۔ صدر طیب اردوان اس دنیا کو ترک محور کے ساتھ نشان زدہ کرنا چاہتے ہیں۔ تاریخ کے اس اہم ترین موڑ پر ترکی اپنے محور کو قائم کرکے توجہ کا مرکز بننا چاہتا ہے۔ کیونکہ ترکی کی حرکات، بالقان، قفقاز، جنوب اور مشرقی بحیرہ روم کے ممالک اور قدیم میسوپوٹیمین سرزمینوں اور مشرقی وسطیٰ کے قلب میں ہیں۔ مغرب کے کنٹرول سے آزاد ترکی، اناطولیہ کے جنوب شمال کی طرف مسلمان دنیا کی ایک یادگار تاریخ ہے۔
ترک محور، ترکی- افریقہ، ترکی- ایردان- پاکستان- ایشیا، ترکی-البانیہ-بوسنیا ہرسیک- میکادونیہ، ترکی-آزربائیجان-ترکمانستان-اوزبکستان-قازقستان کی چین میں آگے بڑھ رہا ہے۔ جب ہم تاریخ کو دیکھتے ہیں تو ترکی، ایران اور مصر/سعودی عرب کا ٹرائیکا مسلمان جغرافیہ میں اثرانداز رہا ہے۔ ایران اور ترکی کے تعلقات دو ہمسایہ اور علاقائی طاقتوں کے تعلقات ہیں، ان دونوں کا 2000 سال طویل شہنشاہانہ ماضی ہے۔ صدر ایردوان نے آستانہ میں روسی صدر پوتن اور ایرانی رہنماء روحانی کے ساتھ ایک نئے توازن کے قیام پر دستخط کیے تھے۔ ترکی-روس-ایران کے اتحاد نے مشرق وسطیٰ کے نئے نقشے تیار کرنے والے متحدہ ہائے امریکہ اور یورپ کی سانسیں توڑ دیں۔
خطے میں ترکی کے اسٹریٹجک فائدہ جو حال ہی میں مشرق وسطی میں بحال ہوا ہے، اسے ایک علاقائی قوت کے طور پر استعمال کرتے ہوئے صدر ایردوان بھی منشتر اسلامی دنیا کو ساتھ ملا کر کام کرنے کے لیے متحرک ہیں۔ یہ کثیرجہتی دنیا میں ترکی ایک بار پھر انصاف کی آواز کے طور پر اٹھ رہا ہے۔ ترکی کا عالمی سیاست میں کردار اب تسلیم کیا جانے لگا ہے۔