ترکی میں ایلان کردی کی چھٹی برسی منائی گئی
ترکی نے جمعرات کو اُس شامی بچے کی برسی منائی، جس کی لاش آج سے چھ سال قبل ترکی کے ساحل پر بہہ کر آئی تھی اور شامی مہاجرین کے حوالے سے ایک عالمی تحریک برپا کر دی تھی۔ یہ 3 سالہ بچہ شامی خانہ جنگی میں مہاجرین کے بحران کی علامت بن کر ابھرا۔
ایلان کردی نامی یہ بچہ ایک کشتی میں سوار تھا، جس میں کُل 14 غیر قانونی مہاجرین تھے۔ کشتی ڈوبنے سے ایلان کردی سمیت پانچ مہاجرین ڈوب کر جاں بحق ہو گئے۔
ایلان کی لاش ترکی کے شہر بودروم کے فنر بورنو ساحل پر بہہ کر آئی تھی، جس کے بے جان لاشے کی تصویر نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ آج اسی ساحل پر ایک یادگاری تقریب منعقد ہوئی اور مقامی شہریوں نے ہر سال کی طرح 2 ستمبر کو بحیرۂ روم کے کنارے ایلان کی یاد منائی۔
اس موقع پر مہاجرین کے حوالے سے ایک فلم "ایلان بیبک” دکھانے والے عمر صاریقیہ نے کہا کہ جو ہوا وہ پوری انسانیت کے لیے ایک شرم ناک واقعہ تھا۔ ہمارا مقصد دنیا کو یہ دکھانا ہے کہ ان کے قدم نہ اٹھانے کی صورت میں کیا کچھ ہو سکتا ہے۔ لیکن عمر کہتے ہیں کہ اب بھی کچھ نہیں بدلا۔ یہ اقوامِ متحدہ کے لیے شرم کا مقام ہے کہ اس واقعے کے بعد بھی ہزاروں بلکہ لاکھوں ایلان سمندروں میں اپنی جانیں دے چکے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ دنیا ان سے آنکھیں نہیں پھیرے گی اور ایک دن ایسا آئے گا جب دوبارہ ایسا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوگا۔
شام 2011ء کے اوائل میں بشار اسد حکومت کی جانب سے جمہوریت کے حق میں مظاہرے کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن سے خانہ جنگی کی دلدل میں پھنسا اور اب تک یہاں لاکھوں افراد مارے جا چکے ہیں جبکہ لاکھوں بے گھر ہوئے ہیں۔