ترکی ضرورت مندوں کی مدد کرتا رہے گا، مولود چاؤش اوغلو
وزیر خارجہ مولود چاؤش اوغلو نے انسانی یکجہتی کے عالمی دن کے موقع پر کہا ہے کہ دنیا کے سب سے فیاض ملک کی حیثیت سے ترکی اب بھی کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی مدد کر رہا ہے۔ "ہم وباء کے دوران ضرورت مندوں کے لیے مددگار اور مظلوموں کی آواز بن کر ابھرے۔”
ترک وزیر خارجہ نے صدر رجب طیب ایردوان کے الفاظ بھی دہرائے کہ "تہذیب اسباب و وسائل نہیں بلکہ ضمیر کی آواز کا نام ہے۔”
اپنے ٹوئٹ میں چاؤش اوغلو نے ترکی کی امدادی کوششوں کی وڈیو فوٹیج بھی پیش کی۔
ستمبر میں اقوام متحدہ کے 75 سال مکمل ہونے پر اپنے خطاب میں صدر ایردوان نے کہا تھا کہ "جی ڈی پی اور امداد کے تناسب کے لحاظ سے دنیا کے فیاض ترین ملک کی حیثیت سے ترکی نے اپنے تمام تر دستیاب وسائل کو استعمال کرتے ہوئے وباء سے پیدا ہونے والے مسائل کو کم کیا۔”
گزشتہ ہفتے صدر ایردوان نے وباء کے دوران بین الاقوامی یکجہتی اور ایک دوسرے کی بھرپور امداد پر زور دیا تھا، اور بتایا تھا کہ ترکی تقریباً ایک سال پہلے سامنے آنے والے اس وائرس کے بعد سے تقریباً 156 ممالک اور 9 بین الاقوامی انجمنوں کو امداد فراہم کر چکا ہے۔
وباء کے دوران ترکی نے افریقہ، ایشیا اور یورپ کے مختلف ممالک کو مالی امداد، ڈاکٹرز اور ذاتی حفاظتی لباس (PPEs)، PCR ٹیسٹنگ کٹس اور دیگر امداد فراہم کیں، ان میں صرف اپریل کے مہینے میں دیے گئے 13,00,000 این-95 ماسکس اور 3,00,000 ٹیسٹنگ کٹس بھی شامل ہیں۔
ترکی نے امداد وصول کرنے کے بجائے امداد دینے والے ملک کی حیثیت سے ثابت کیا کہ وہ کووِڈ-19 کے خلاف عالمی جنگ میں ایک اہم ملک ہے۔
کووِڈ-19 کی وباء پھوٹنے کے فوراً بعد ترکی ان چند ملکوں میں سے ایک تھا، جنہوں نے سب سے پہلے چین کو طبی امداد فراہم کی۔ ترکی کا پہلا امدادی پیکیج 31 جنوری کو چین پہنچا تھا کہ جس میں 93,500 میڈیکل ماسکس، 500 میڈیکل پروٹیکٹو گلاسز اور 10 ہزار دیگر طبی اشیاء شامل تھیں۔
تب سے اب تک ترکی دنیا کے کونے کھدرے میں طبی امداد پہنچا چکا ہے، جن میں ترقی یافتہ مغربی ممالک اور نیٹو اتحادی تک شامل ہیں۔
اقوام متحدہ اور اس کے رکن ممالک 2005ء سے انسانی یکجہتی کا عالمی دن منا رہے ہیں۔ اس دن کا مقصد دنیا سے غربت کو کم کرنے اور اس سے نمٹنے کے لیے اقدامات اٹھانا ہے۔