ترکی نے اپنے مزید شہری افغانستان سے نکال لیے
ترکی نے پیر کی صبح افغان دارالحکومت کابل سے اپنے مزید 299 شہری نکال لیے ہیں، جو ترک فضائیہ کے اے 400 ایم طیارے کے ذریعے وطن واپس روانہ ہو چکے ہیں۔
جنگ زدہ افغانستان سے ترک شہریوں کو نکالنے کی کوششیں جاری ہیں، جن کے لیے کابل کا بین الاقوامی ہوائی اڈہ استعمال کیا جا رہا ہے۔
15 اگست دارالحکومت پر طالبان کے قبضے کے بعد سے ہزاروں افغان شہری بھی ملک سے نکل رہے ہیں اور اس وقت 20 ہزار افغان بھی کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر موجود ہیں۔ ترک حکام کا کہنا ہے کہ ان کی ترجیح افغانستان سے پہلے اپنے شہریوں کو نکالنا ہے۔
ترکی افغانستان میں 600 فوجی بھی رکھتا ہے اور امریکا اور نیٹو کے انخلا کے بعد انہیں کابل کے ہوائی اڈے کی حفاظت کے لیے تعینات کرنے کی پیشکش کر چکا ہے۔ البتہ صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا ہے کہ اس کے لیے امریکا اور دیگر اتحادیوں کو مالی، لاجسٹک اور سفارتی شرائط پر پورا اترنا ہوگا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے 11 ستمبر 2021ء سے پہلے اپنی فوج کو افغانستان سے نکل جانے کا حکم دیا ہے۔ یوں نائن الیون کے 20 سال مکمل ہونے کے بعد جب افغانستان میں مقیم اور طالبان کے حمایت یافتہ القاعدہ نے امریکا پر حملہ کیا تھا، افغان جنگ کا باضابطہ خاتمہ ہو جائے گا۔
طالبان نے کابل میں ایوانِ صدر پر قبضہ جمانے کے بعد امریکا کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ہے، جس کے بعد مغربی ممالک کے شہری تیزی سے افغانستان سے نکل رہے ہیں اور ہوائی اڈے پر افراتفری کا عالم ہے۔
طالبان کو ملک پر اپنی گرفت جمانے میں محض چند دن لگے، یہاں تک کہ ان کے قدم دارالحکومت کابل تک بھی پہنچ گئے جبکہ سالہا سال سے غیر ملکی افواج سے تربیت حاصل کرنے والی اور امریکی و مغربی اسلحے سے لیس افغان فوج جلد ہی میدان چھوڑ گئیں اور ان پر خرچ کیے گئے ارب ہا ڈالرز بھی ڈوب گئے۔