ترکی مظلوم کے محافظ اور انصاف کے حامی کی حیثیت سے عوام کے دلوں میں جگہ بنا چکا ہے، صدر ایردوان

0 458

ملاطیہ میں شہریوں سے خطاب کرتے ہوئے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ "الحمد للہ، ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ سے لے کر سرحد پار آپریشنز تک، آج تک کہیں کوئی ایسی غلطی یا کوتاہی نہیں کی کہ جو ہماری قوم کے لیے باعثِ شرم ہو۔ آج ترکی مظلوم کے محافظ اور انصاف کے حامی کی حیثیت سے دنیا بھر کے لوگوں کے دلوں میں جگہ بنا چکا ہے۔”

صدر رجب طیب ایردوان نے ملاطیہ میں انصاف و ترقی پارٹی کی صوبائی کانگریس کے اجلاس اور ایک افتتاحی تقریب سے خطاب کیا۔

اسلام پر فرانس کے صدر ایمانوئیل ماکروں کے تبصرے پر صدر ایردوان نے کہا کہ فرانسیسی صدر کے حواس پر اب دن رات ہم ہی طاری ہیں۔ میں ابھی کل ہی قیصری میں کہہ چکا ہوں۔ ان کے ساتھ ایک مسئلہ ہے اور انہیں لازماً معائنہ کروانا چاہیے۔ ہماری کتاب میں فسطائیت کی کوئی جگہ نہیں۔ ہم نے جرمنی میں فسطائیت دیکھی، اٹلی میں۔ ہم نے نازیت کو دیکھا۔ ہماری کتابوں میں نہ فسطائیت ہے اور نہ ہی نازیت۔ ہماری کتاب میں سماجی انصاف ہے اور ہم سماجی انصاف کے شانہ بشانہ چل رہے ہیں۔”

"ہم پر محض اس لیے الزامات لگائے جا رہے ہیں کیونکہ ہم اپنی سرزمین کا دفاع کرنے والے آذربائیجانی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں”

دریائے فرات کے مشرق میں ایک دہشت گرد ریاست کے قیام کی کوششوں کی جانب توجہ دلاتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ بدنام کرکے اور الزامات لگا کر ترکی کو خطے میں تنہا کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں حالانکہ اسے سراہا جانا چاہیے کیونکہ وہ لیبیا میں قانونی حکومت کے ساتھ کھڑا ہے۔ ہم اپنے بھائیوں کی دعوت پر لیبیا میں موجود ہیں، وہاں کی قانونی حکومت کے کہنے پر۔ ہم شام میں بھی شامی عوام کے مطالبے پر موجود ہیں۔”

ناانصافی اور لاقانونیت کے خلاف ترکی کی انہی کوششوں کی وجہ سے مشرقی بحیرۂ روم میں اس کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوششیں کی گئیں، جو اب دھمکیوں تک پہنچ چکی ہیں، صدر ایردوان نے کہا کہ "ہم پر محض اس لیے الزامات لگائے جا رہے ہیں کہ ہم قفقاز میں اپنی سرزمین کا دفاع کرنے والے آذربائیجانی بھائیوں اور بہنوں کے شانہ بشانہ ہیں۔ اور اب میں یہ سن رہا ہوں کہ امریکی میرے بھائی الہام علیف کو فون کر کے کہہ رہے ہیں کہ ‘ہمیں پتہ ہے کہ آپ کے ساتھ کون ہے۔ یہ ایردوان ہے، ترکی ہے۔ ضرورت پڑی تو ہم ترکی پر پابندیاں لگا دیں گے ۔’ آپ کو پتہ ہی نہیں ہے آپ کا مقابلہ کس سے ہے۔ جو بھی آپ کی پابندیاں ہیں، انہیں لگانے میں دیر نہ کریں۔ ہم نے ایف-35 کے لیے کام کیا اور رقوم ادا کیں، لیکن آپ نے ہمیں یہ جہاز نہیں دیے، بلکہ الٹا دھمکیاں دیں۔ آپ نے کہا ‘روس کو S-400 واپس کرو۔’ ہم کوئی قبائلی ریاست نہیں ہیں۔ ہم ترکی ہیں۔”

"ہمارا واحد ہدف ان ذمہ داریوں کو نبھانا ہے جو اپنے ایمان اور تاریخ کی وجہ سے ہمارے کندھوں پر موجود ہیں”

اس امر پر زور دیتے ہوئے کہ ترکی یورپ میں بڑھتی ہوئی نسل پرستی اور اسلاموفوبیا کے خلاف آواز بلند کرنے کی وجہ سے ہدف پر ہے، صدر ایردوان نے کہا کہ وہ کہ جنہیں اپنی دولت ہی نوآبادیات سے ملی، اپنی سلامتی قتلِ عام کی تاریخ کی بدولت اور امن اس جمہوریت اور آزاد خیالی کی وجہ سے ملا جس کو وہ صرف اپنے مفادات کے لیے استعمال کرتے ہیں، وہ ترکی کے باوقار انداز سے خوش نہیں ہیں۔ صدر ایردوان نے کہا کہ ” ہمارا مقصد انہیں خوش کرنے کی کوشش کرنا ہے ہی نہیں۔ ہمارا واحد مقصد ہے ان ذمہ داریوں کو نبھانا جو اپنے ایمان اور تاریخ کی وجہ سے ہمارے کندھوں پر موجود ہیں۔ الحمد للہ، ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ سے لے کر سرحد پار آپریشنز تک، آج تک کہیں کوئی ایسی غلطی یا کوتاہی نہیں کی کہ جو ہماری قوم کے لیے باعثِ شرم ہو۔ آج ترکی مظلوم کے محافظ اور انصاف کے حامی کی حیثیت سے دنیا بھر کے لوگوں کے دلوں میں جگہ بنا چکا ہے۔ ہم مستقبل میں بھی اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے۔ اور اس ہدف تک پہنچنے کا راستہ اپنے بل بوتے پر رہتے ہوئے اور اپنے دوستوں کی مدد سے ہر شعبے میں آگے بڑھنے سے گزرتا ہے۔”

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: