ترکی اور ایران سکیورٹی معاملات میں تعاون بہتر بنائیں گے
ترک وزیر خارجہ مولود چاؤش اوغلو نے کہا ہے کہ انسانی اسمگلنگ، دہشت گردی اور سکیورٹی معاملات پر ترکی اور ایران میں تعاون کہیں بڑھایا جا سکتا ہے۔ وہ پیر کو تہران میں اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبد اللہیان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ "ہم ایران کے ساتھ اپنے گہرے تعلقات اور عالمی معاملات کے ساتھ ساتھ خطے کے معاملات میں بھی تعاون کو مزید بڑھانا چاہتے ہیں۔”
خطے میں اہم پیش رفت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مولود چاؤش اوغلو نے کہا کہ "یہی وجہ ہے کہ ماضی کے مقابلے میں اب کہیں زیادہ ضروری ہے کہ علاقائی معاملات پر ہمارے مذاکرات اور تعاون جاری رہے۔ افغانستان ان مسائل میں سے ایک ہے۔ ہمیں شام میں سیاسی حل کے لیے مستقل کام کرنا ہے۔ عراق ہمارا پڑوسی ہے۔ خلیج میں کچھ پیش رف ہونی ہے، یمن کا مسئلہ جاری ہے، ہم ایران کے ساتھ ان معاملات پر مل کر کام کرنا چاہتے ہیں، بالخصوص جنوبی قفقاز کے استحکام پر بھی۔”
انہوں نے یہ بھی کہا کہ دونوں ممالک اپنے مشترکہ پڑوسی عراق میں انتخابات کے پر امن انتخابات اطمینان ظاہر کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں ہم عراق کے استحکام میں نمایاں طور پر حصہ ڈآل سکتے ہیں۔ ہم شام میں آستانہ عمل میں تعاون کو جاری رکھیں گے۔ ہم رہنماؤں اور وزرائے خارجہ کی سطح پر آئندہ عرصے میں ملاقاتیں کريں گے۔
افغانستان کے حوالے سے مولود چاؤش اوغلو نے کہا کہ دونوں ممالک افغانستان میں مستقل امن و استحکام چآہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج ہم نے اور ہمارے وفود نے ساتویں اعلیٰ سطحی تعاون اجلاس پر نظر ثآنی کی اور ایران کی تجویز پر ہمارا وفد طویل مدتی جامع تعاون کے لیے نقشہ راہ بنانے کے لیے کام کرے گا۔
حال ہی میں ترکی اور ایران کے وزرائے داخلہ نے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے تھے جو دونوں کو درپیش دہشت گردی اور غیر قانونی سرگرمیوں سے تحفظ کے لیے تیار کی گئی تھی، خاص طور پر سرحدی علاقوں میں۔
افغانستان میں عدم استحکام کی وجہ سے مہاجرین کی نئی لہر کے خدشے کے پیش نظر ترکی نے ایران کے ساتھ اپنی سرحد پر اقدامات بڑھا دیے ہیں۔ ترکی مہاجرین کی آمد کو روکنے کے لیے کوششیں کر رہا ہے کیونکہ ملک پہلے ہی تقریباً 40 لاکھ شامی مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے اور اس کے علاوہ یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے دیگر مہاجرین کی آماجگاہ بھی بنا ہوا ہے۔
حکام کے مطابق ترکی میں 1,82,000 رجسٹرڈ افغان مہاجرین ہیں اور تقریباً 1,20,000 غیر قانونی افغان بھی موجود ہیں۔ صدر رجب طیب ایردوان یورپی ممالک پر زور دے چکے ہیں کہ وہ کسی بھی ایسی لہر کی ذمہ داری قبول کرے، کیونکہ ترکی "یورپ کے مہاجرین کی قیام گاہ” نہیں بننا چاہتا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے دو طرفہ علاقائی اور بین الاقوامی معاملات پر کے ساتھ ساتھ باہمی تعاون، سرمایہ کاری اور نجی شعبے میں مشترکہ میکانزم بنانے اور اعتماد کے قیام پر بھی بات کی اور کہا کہ ترکی اور ایران کے تعلقات تاریخی نوعیت کے ہیں اور انہیں برقرار رکھنے کے لیے دونوں ممالک مل کر کام کریں گے۔
بعد ازاں مولود چاؤش اوغلو نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سے بھی ملاقات کی۔ وہ لبنان کا دورہ بھی کریں گے، جہاں اپنے لبنانی ہم منصب کے علاوہ وہ ملک کے صدر، پارلیمان کے سربراہ اور وزیر اعظم سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔