ترکی ایک علاقائی طاقت اور موثر نیٹو ملک ہے، روسی ترجمان
روس نے ترکی کے ساتھ اپنے تعلقات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انقرہ ایک اہم علاقائی طاقت ہے اور نیٹو کے تمام رکن ممالک میں سب سے زیادہ غالب ملک ہے۔ استنبول میں روس اور یوکرائن کے درمیان مذاکرات کے بعد ترکی کے ساتھ تعلقات پر یہ بات کرتے ہوئے کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے بیلاروس کے سرکاری ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔
انہوں نے صدر رجب طیب ایردوان کے بطور ایک عظیم اور مضبوط سیاسی رہنما ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: "ترکی ایک بہت اہم علاقائی طاقت اور نیٹو ملک ہے۔ ترکی کے ساتھ ہمارے تعلقات بہترین ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک مختلف معاملات میں مختلف نقطہ نظر رکھتے ہیں اور بعض مقامات پر فریقین ایک دوسرے سے پوری طرح متفق نہیں ہیں۔
"لیکن ہمارے درمیان باہمی مفادات پر مبنی تعلقات غالب ہیں، اس لیے دونوں ممالک بڑے اقتصادی منصوبے تیار کر رہے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ "ترکی ہمیشہ سے کافی بڑی علاقائی طاقت رہا ہے، اور ترکی کئی سالوں سے نیٹو کا رکن ملک ہے۔” "تاہم، اس کے باوجود، یہ نیٹو کے رکن خودمختار ریاستوں میں سب سے زیادہ غالب ریاست بن گئی، خاص طور پر صدر ایردوان کی دور میں۔ اور یہ ملک ایک ایسا ملک ہے جس کے پاس اپنے مفادات کے دفاع کی آسائش موجود ہے”۔
یہ بتاتے ہوئے کہ ترک حکام نے نیٹو اور امریکہ کو بتایا ہے کہ انقرہ روس کے خلاف پابندیوں میں حصہ لینے میں دلچسپی نہیں رکھتا، پیسکوف نے کہا کہ یہ اقتصادی طور پر بھی اہم ہے کہ ترکی اور روس بات چیت جاری رکھیں۔ انہوں نے ترکی کے اس موقف پر کہا کہ "”یہ بہت قابل قدر ہے۔ ہم اس سے بہت زیادہ قدر منسوب کرتے ہیں۔”
ترکی اور روس کے درمیان سیاحت اور توانائی کے شعبے میں تعاون کو مضبوط بنانے کا ذکر کرتے ہوئے، انہوں نے کہا: "ہم ترکی کے ساتھ اچھا تبادلہ خیال رکھتے ہیں۔”
"ہمیں خوشی ہے کہ صدرایردوان کو اپنے مفادات، اپنے ملک کے مفادات کا دفاع کرنے اور اس کی پیروی کرنے کی طاقت ملی ہے اور وہ ایسے نہیں جیسے یورپ نے اپنے مفادات کو مین اسٹریم میں لا کر نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "وہ (یورپ) خرچ کرتے ہیں، واشنگٹن پیسہ کماتا ہے۔ روس پر اپنے غصے کی وجہ سے، یورپ اپنے پاؤں پر گولی مار رہا ہے۔”
یوکرائن، ترکی اور جرمنی کو ضامن بناناچاہتا ہے، ترک وزیرخارجہ