کوئی قبائلی ریاست نہیں، ہم آئینی مملکت اور پُرشکوہ قوم ہیں، ایردوان

0 819

ترک صدر رجب طیب ایردوان نے اپنے یوکرائنی ہم منصب پیترو پوروشینکو کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں امریکا کے ساتھ جاری حالیہ سفارتی پر بات کرتے ہوئے کہا: "امریکی فیصلہ بہت قابل افسوس ہے۔ یہ افسوسناک ہے کہ انقرہ میں امریکا سفیر نے یہ قدم اٹھایا اور فوری لاگو کیا ہے۔ جب کہ ہماری وزرات نے (سفارتی اہلکار کی گرفتاری بارے) تمام معلومات ان تک قبل از وقت پہنچائی تھیں۔ میں بس اتنا کہوں گا کہ ترکی ایک آئینی مملکت ہے، ہم کوئی قبیلہ یا قبائلی ریاست نہیں ہیں۔ انہوں نے اپنے بیان میں جو الفاظ استعمال کیے ہیں اسی طرح کا قدم ہم نے بھی جوابی طور پر امریکا میں اپنے سفیر کے ذریعے اٹھایا ہے”۔

پریس کانفرنس میں اس سوال کہ امریکا اور ترکی نے ایک باہمی طور پر اپنی ویزا سروسز معطل کر دی ہیں، آپ اس موضوع پر کیا کہیں گے۔ صدر ایردوان نے کہا کہ ترکی قانون کی بالادستی پر یقین رکھتا ہے اور فتح اللہ گولن دہشتگرد تنظیم کو قانونی عمل سے ضرور گزارے گا۔

میتن توپوز، استنبول کے امریکی سفارت خانے میں کام کرنے والا ترک شہری ہے جسے فتح اللہ گولن دہشتگرد تنظیم سے روابط اور جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ فتح اللہ دہشتگرد تنظیم نے 15 جولائی 2016ء میں اپنے فوجی پیروکاروں کی مدد سے رجب طیب ایردوان کا تختہ الٹنے کے لیے ناکام بغاوت کی تھی جس میں زبردست عوامی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ اس بغاوت میں 249 ترک باشندے شہید ہو گئے تھے جبکہ ہزاروں زخمی اور معذور ہوئے۔

چارج شیٹ کے مطابق گرفتار ہونے والے امریکی سفارتی اہلکار کے سابق پولیس آفیسرز سے بھی رابطے تھے جو مبینہ طور پر 2013ء کی بغاوت میں شامل تھے۔ اس کے علاوہ سفارتی اہلکار کے فتح اللہ گولن سے منسلک عدالتی اور لا انفورسمنٹ اہلکاروں سے رابطوں کے ثبوت چارج شیٹ میں شامل کیے گئے ہیں۔

چارج شیٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ملزم کے سابق لیفٹیننٹ اوکتے اکایا سے بھی رابطے تھے جو 2016ء کی بغاوت کے مرکزی کرداروں میں شامل ہیں۔

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: