ترکی انصاف کے شانہ بشانہ اور مظلوم و ناانصافی کے شکار طبقے کے ساتھ ہے، صدر ایردوان

0 382

صدر ایردوان نے کہا ہے کہ "ہم ایک ایسے دور سے گزر رہے ہیں جس میں ہمارے خطے اور پوری دنیا میں تمام شعبوں، خاص طور پر سیاست، معیشت اور سماجی تعلقات میں سنگین بحران جنم لے رہے ہیں، اور اس دوران ایک نیا عالمی نظام تشکیل پا رہا ہے۔ ترکی اپنی تہذیب و تاریخ کی بدولت اپنے کاندھوں پر پڑنے والی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے انصاف و برابری کے ساتھ کھڑا رہے گا، اور اس نازک دور میں مظلوم اور ناانصافی کے شکار طبقوں کے ساتھ ہے۔ ہم ایک طرف اپنے حقوق کا تحفظ کر رہے ہیں اور اس مشکل دور میں بھی اپنے تمام تر وسائل دوستوں کے ساتھ بانٹ رہے ہیں۔”

صدر انصاف و ترقی (آق) پارٹی رجب طیب ایردوان نے سامسون میں آق پارٹی کی صوبائی کانگریس سے خطاب کیا۔

ازمیر میں زلزلے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لیے دعائے مغفرت اور زخمیوں کے لیے جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ نئی عمارات کی تعمیر نقصان کا اندازہ لگانے اور ملبہ ہٹانے کے بعد فوراً شروع کر دی جائے گی۔

"ہم اس مشکل دور میں اپنے تمام تر وسائل دوستوں کے ساتھ بانٹ رہے ہیں”

صدر ایردوان نے کہا ہے کہ "ہم ایک ایسے دور سے گزر رہے ہیں جس میں ہمارے خطے اور پوری دنیا میں تمام شعبوں، خاص طور پر سیاست، معیشت اور سماجی تعلقات میں سنگین بحران جنم لے رہے ہیں، اور اس دوران ایک نیا عالمی نظام تشکیل پا رہا ہے۔ ترکی اپنی تہذیب و تاریخ کی بدولت اپنے کاندھوں پر پڑنے والی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے انصاف و برابری کے ساتھ کھڑا رہے گا، اور اس نازک دور میں مظلوم اور ناانصافی کے شکار طبقوں کے ساتھ ہے۔ ہم ایک طرف اپنے حقوق کا تحفظ کر رہے ہیں اور اس مشکل دور میں بھی اپنے تمام تر وسائل دوستوں کے ساتھ بانٹ رہے ہیں۔”

اس امر پر زور دیتے ہوئے کہ وباء کے دوران اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کے ساتھ ساتھ ترکی نے 155 ممالک کو امداد بھی دی، صدر ایردوان نے کہا کہ "اب جبکہ دہشت گرد تنظیمیں اور ظالم حکومتیں خطے میں ہمارے بھائیوں اور بہنوں کی زندگی اور آبرو پر حملہ آور ہیں، ہم نے دوسروں کی طرح اُن سے پیٹھ نہیں پھیری، بلکہ میدانِ عمل میں اُن کے لیے ڈھال بنے ہوئے ہیں۔ ہم شام، لیبیا اور آذربائیجان میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔”

"ترکی نے ہر جگہ ایک باوقار رویہ اپنایا ہے”

صدر نے کہا کہ "ترکی نے بحیرۂ روم سے بحیرۂ اسود تک، شام سے لے کر لیبیا تک اور قبرص سے قاراباخ تک ہر جگہ ایک باوقار رویّہ اپنایا ہے۔”

ترک معیشت پر ہونے والے حملوں کی جانب توجہ دلاتے ہوئے صدر نے کہا کہ "اللہ کا شکر ہے کہ وہ ہماری قوم کے اتحاد اور یگانگت کو ٹھیس نہیں پہنچا سکے۔ اس لیے ہم نے اُن کے بچھائے گئے سارے پھندے کاٹ دیے ہیں۔ ہم اس وقت جو جدوجہد کر رہے ہیں، ایک مرتبہ یہ مرحلہ مکمل ہو جائے تو ترکی سیاسی و معاشی دونوں لحاظ سے دنیا کے بڑے ممالک میں شمار ہوگا۔”

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: