ترکی میں یومِ فتح، دوملوپینار کی عظیم کامیابی کو 99 سال ہو گئے

0 671

ترکی نے پیر کو ملک بھر میں یومِ فتح پورے جوش و خروش کے ساتھ منایا، جس میں بانی جمہوریہ مصطفیٰ کمال اتاترک اور جنگِ آزادی میں لڑنے والے سپاہیوں کو بھرپور خراجِ تحسین پیش یا گیا۔

یہ دن دراصل معرکہ دوملوپینار کی یاد میں منایا جاتا ہے، جو 99 سال پہلے ترک فوج نے یونانی افواج کو اناطولیہ سے نکالنے کے لیے لڑا تھا۔

یہ دن ایک ایسے مہینے کے آخری ایام میں آتا ہے، جس میں کئی تاریخی سنگ ہائے میل عبور ہوئے اور ملکی تاریخ کی عظیم ترین فتوحات حاصل ہوئیں، جنگِ ملازکرد سے لے کر اس عظیم معرکے تک کہ جس میں قابض یونانی افواج کو تاریخی شکست دی گئی۔

اس موقع پر ملک کے 81 صوبوں میں مختلف تقریبات منعقد ہوئیں جن میں فوجی پریڈز سے لے کر شہدا کے مزاروں پر حاضری بھی دی گئی۔ مرکزی تقریب دارالحکومت انقرہ میں مصطفیٰ کمال اتاترک کے مزار پر ہوئی، جس میں صدر رجب طیب ایردوان ، پارلیمانی اسپیکر اور حزب اختلاف کی جماعتوں کے رہنماؤں سمیت کئی معززین نے شرکت کی۔ صدر مملکت نے دن کا آغاز اتاترک کے مزار پر حاضری اور پھولوں کی چادر چڑھا کر کیا۔

اس موقع پر مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات لکھتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ "عزیز اتاترک! آزادی کی راہ کا سنہرا سنگِ بنیاد رکھنے والی ایک عظیم کامیابی کے 99 سال مکمل ہونے پر ہم ایک مرتبہ پھر آپ کے مزار پر حاضر ہیں۔ ہمیں آپ اور عزیز شہدا آج بھی یاد ہیں۔ ہم ترکی کو آپ کے طے کیے گئے اہداف کی روشنی میں ایک بہتر مستقبل کی جانب لے جا رہے ہیں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ ہم دفاعی صنعت میں آگے کی جانب قدم بڑھا کر مسلح افواج کی صلاحیتوں میں مزید اضافہ کر رہے ہیں۔ جمہوریت، انصاف، حقوق اور آزادی میں اصلاحات کے ذریعے ہم جمہوریہ اور عوام کے مابین تعلقات کو مزید مضبوط کر رہے ہیں۔ جو جمہوریہ آپ نے ہمارے حوالے کی تھی، آج وہ مضبوط ہاتھوں میں ہیں۔

ترکی کے اٹھتے ہوئے قدم اور ایک صدی قبل کے اعلانِ جنگِ آزادی کی وجہ سے اسے بدترین گھیراؤ کا سامنا ہے، صدر ایردوان

بعد ازاں، صدر ایردوان نے ایوانِ صدر میں ایک استقبالیہ بھی دیااور "ستارہ و ہلال منصوبے” کا سنگ بنیاد بھی۔ رکھا۔ یہ ایک بہت بڑا کمپلیکس ہوگا جس میں وزارتِ قومی دفاع، چیف آف جنرل اسٹاف کا دفتر، برّی، فضائی اور بحری افواج کے دفاتر ہوں گے۔ دارالحکومت انقرہ میں تعمیر کی جانے والی یہ عمارت گویا ترکی کا پینٹاگون ہوگی۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ یہ ستارہ و ہلال کی صورت میں بنائی جائے گی جو ترکی کے قومی پرچم میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔

صدر ایردوان نے معرکہ دوملوپینار کی یاد میں ایک تحریری پیغام بھی جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ ہم اس عظیم فتح کے 99 سال مکمل ہونے پر شکر گزار ہیں۔ مجھے اپنی قوم، ترک قبرصیوں اور دنیا بھر میں رہنے والے اپنے شہریوں کے ساتھ یہ دن منانے پر خوشی ہے۔

انہوں نے ترک جنگِ آزادی کے رہنما اور کمانڈر ان چیف مصطفیٰ کمال اتاترک، ترک پارلیمان کے اراکین اور فوجی اہلکاروں کو خراج تحسین بھی پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ 30 اگست ملک کی تاریخ کے اہم ترین مواقع میں سے ایک ہے، جس نے ترک جمہوریہ کے قیام کی بنیاد رکھی۔ "تمام تر غربت اور ناممکن صورت حال کے باوجود ترک عوام نے ایک مرتبہ پھر ظاہر کر دیا تھا کہ یہ سرزمین، جسے ان کے آبا و اجداد نے 1071ء میں جنگ ملازکرد کے بعد اپنا وطن بنایا تھا، ان کے لیے مادرِ وطن کا درجہ رکھتی ہے۔”

ترکوں نے اناطولیہ کو تب اپنا وطن بنایا تھا، جب 26 اگست 1071ء کو جنگ ملازکرد میں سلجوق سلطان الپ ارسلان نے کہیں بڑی بزنطینی فوج کو شکست دی تھی۔

فتحِ ملازکرد ایک عظیم ترکی کے قیام کا حوصلہ اور عزم عطا کرتی ہے، صدر ایردوان

انہوں نے کہا کہ آج ترکی نہ صرف ملک کی سرحدوں میں رہنے والے 8.4 کروڑ شہریوں بلکہ ان سے باہر بلقان سے ایشیا اور افریقہ سے یورپ تک رہنے والے کروڑوں ترکوں کی امیدوں کا بھی مرکز ہے۔ ترکی ظالم کے خلاف مظلوم کا ساتھ دیتا رہے گا، اپنے حقوق کا تحفظ کرتا رہے گا اور انصاف اور آزادی کے لیے امن کی جدوجہد جاری رکھے گا۔

معرکہ دوملوپینار کا اختتام قابض یونانی افواج کے خلاف ترکوں کی فیصلہ کن کامیابی کے ساتھ ہوا تھا، جو 1919ء سے 1922ء کے درمیان لڑی گئی تھی۔ یونانی افواج نے پہلی جنگِ عظیم کے خاتمے کے بعد سلطنتِ عثمانیہ کے ٹکڑے ٹکڑے ہو جانے پر مغربی ترکی کے بڑے علاقے پر حملہ کر کے قبضہ کر لیا تھا۔

تب مصطفیٰ کمال اتاترک نے 1919ء میں اپنی فوج کو متحرک کرتے ہوئے جنگ آزادی کا آغاز کیا اور مختصر عرصے میں ہی ان کی تحریک کو عوام کی بھرپور تائید مل گئی۔ 1921ء میں معرکہ صقاریہ میں یونانی افواج کو بھرپور ضرب لگانے کے بعد مصطفیٰ کمال کی افواج نے ایک سال بعد انہیں مغربی ترکی سے مار بھگانے کے لیے فیصلہ کن وار کیا۔ یونانی افواج کے قبضے میں موجود علاقے ایک، ایک کر کے چھڑا لیے گئے اور بالآخر انہیں تمام مغربی شہروں سے نکال دیا گیا۔

دونوں افواج کا مقابلہ 30 اگست 1922ء کو ایک قصبے دوملوپینار کے قریب ہوا تھا، جو موجودہ صوبہ کوتاہیہ کے پاس ہے۔ اس کامیابی کی بدولت کوتاہیہ کا علاقہ بھی ترکوں کو مل گیا اور یونانی افواج کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اگلے دو ہفتوں کے دوران ترک فوج نے مغربی صوبہ ازمیر میں یونان کے آخری گڑھ کا بھی خاتمہ کر دیا اور پورا اناطولیہ یونانی افواج سے خالی کرا لیا۔

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: