ترکی عراق کے ساتھ مل کر PKK کے خلاف مشترکہ آپریشن کر سکتا ہے، صدر ایردوان
صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ترکی سنجار کے علاقے سے PKK دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے لیے عراق کے ساتھ مل کر انسدادِ دہشت گرد آپریشن کر سکتا ہے۔
استانبول کے تاریخی علاقے اسکودار میں نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں سنجار میں ممکنہ مشترکہ آپریشن کے حوالے سے ایک سوال کیا گیا، جس کے جواب میں صدر ایردوان نے اس کے امکان کو رد نہیں کیا، البتہ مستقبلِ قریب میں ایسے کسی آپریشن کی تصدیق سے بھی انکار کیا۔ "ترکی عراق کے ساتھ مل کر PKK کے خلاف مشترکہ آپریشنز کرنے کے لیے ہمیشہ تیار ہے، لیکن ہم ایسے کسی آپریشن کی علانیہ تاریخ سامنے نہیں لا سکتے۔ ہو سکتا ہے کہ ہم اچانک کسی شب ان کے سروں پر جا پہنچیں۔”
PKK مقامی یزیدی برادری کو داعش سے بچانے کے بہانے سے 2014ء کے وسط میں سنجار میں اپنے قدم جمانے میں کامیاب ہوئی۔ تب سے اس نے شمالی عراق کے قندیل پہاڑوں کے ساتھ ساتھ علاقے میں اپنی سرگرمیوں کو مضبوط کیا۔
ترک وزیر دفاع خلوصی آقار نے رواں ہفتے عراق کا دورہ کیا تھا جس میں اہم عراقی عہدیداروں کے ساتھ ملاقاتیں کیں اور کہا کہ ترکی خطے سے PKK کے خاتمے کے لیے بغداد اور اربیل انتظامیہ کو مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
ترکی عرصے سے اس مؤقف پر جما ہوا ہے کہ وہ اپنی قومی سلامتی کو درپیش کسی خطرے کو برداشت نہیں کرے گا اور عراقی حکام کو کہہ چکا ہے کہ وہ اس دہشت گرد گروپ کے خاتمے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے۔ انقرہ پہلے بھی کہہ چکا ہے کہ اگر متوقع اقدامات نہ اٹھائے گئے، تو وہ دہشت گردوں کے اہداف کو نشانہ بنانے سے بھی نہیں رکے گا، خاص طور پر سنجار میں۔
ترک مسلح افواج شمالی عراق میں سرحد پار آپریشنز کرتی رہی ہیں، جہاں PKK کے دہشت گردوں نے اپنے ٹھکانے اور اڈے بنا رکھے ہیں جہاں سے وہ ترکی پر حملے کرتے ہیں۔
صدر طیب ایردوان نے قبل از وقت انتخابات کے امکانات کو بھی رد کیا اور کہا کہ یہ محض دعوے اور افواہیں ہیں۔ قبل از وقت انتخابات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انتخابات اپنے وقت پر جون 2023ء میں ہی ہوں گے۔