15 نئے معاہدوں کی بدولت ترکی-قطر تعلقات مزید مضبوط
ترکی اور قطر نے منگل کو باہمی تعاون کو بہتر بنانے کے لیے 15 مختلف معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جبکہ صدر رجب طیب ایردوان اور امیر قطر شیخ تمیم بن حماد الثانی نے دوحہ میں ترکی-قطر سپریم اسٹریٹجک کمیٹی کے ساتویں اجلاس کی مشترکہ صدارت کی ہے۔
صدر ایردوان امیر قطر کی دعوت پر اس کمیٹی کے ساتویں اجلاس میں شرکت کے لیے سوموار کو دوحہ پہنچے تھے۔ دونوں رہنماؤں کی بالمشافہ ملاقاتوں کے بعد تجارت، سرمایہ کاری، ثقافت، نوجوانان، کھیل، سفارت کاری، صحت، مذہبی امور اور ذرائع ابلاغ کے شعبوں میں تعاون کے حوالے سے مختلف معاہدوں پر دستخط ہوئے، جن میں متعلقہ وزرا بھی شریک تھے۔ ایردوان اور شیخ تمیم نے 12 معاہدوں پر دستخط کی تقریب میں شرکت بھی کی۔
دستخط کی تقریب کے بعد دونوں رہنماؤں نے کمیٹی اجلاس کی صدارت کی۔ دوحہ میں ہونے والے اس اجلاس میں صدر ترکی اور امیرِ قطر نے شریک وزرا کے ساتھ دو طرفہ تعاون کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا اور اسے بہتر بنانے کے لیے ممکنہ اقدامات پر نظر ڈالی۔ ان ملاقاتوں میں دو طرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ علاقائی اور بین الاقوامی معاملات پر بھی گفتگو کی گئی۔
قطر کے ساتھ مضبوط تعلقات کو سراہتے ہوئے صدر نے کہا کہ دونوں ممالک اپنے دوستانہ تعلقات کی تاریخ کے تناظر میں عسکری، سیاسی، معاشی و ثقافتی شعبوں میں درجنوں معاہدوں پر دستخط کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک گزشتہ چند سالوں میں علاقائی رکاوٹوں کے روبرو ثابت قدم رہے۔
نئے معاہدے ترکی اور قطر کے مابین تعلقات کو مزید مضبوط کریں گے، خاص طور پر اگر انہیں خطے میں ہونے والی نئی پیش رفت اور مفاہمت کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے تناظر میں دیکھا جائے۔
انقرہ اور دوحہ بالخصوص 2017ء میں سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک کی جانب سے قطر کی ناکا بندی کے بعد سے مضبوط تعلقات رکھتے ہیں۔ دونوں ممالک نے حالیہ چند سالوں کے دوران اپنے عسکری و معاشی تعلقات کو مضبوط تر کیا ہے۔ ترکی-قطر سپریم اسٹریٹجک کمیٹی کا چھٹا اجلاس 2020ء میں ترک دارالحکومت انقرہ میں ہوا تھا، جہاں دونوں ملکوں کے مابین دس معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ ان اجلاسوں میں مجموعی طور پر 68 معاہدوں پر دستخط ہوئے تھے۔
صدر ایردوان نے دوحہ میں واقع جوائنٹ ملٹری کمانڈ کے ہیڈ کوارٹرز کا بھی دورہ کیا، جہاں انہوں نے کہا کہ ترکی قطر کی سلامتی اور استحکام کو اپنی سلامتی و تحفظ سے مختلف نہیں سمجھتا۔ ترکی باہمی مفادات اور احترام کی بنیاد پر تمام خلیجی ممالک کے ساتھ تعاون کرنا چاہتا ہے۔