ترکی نے 2021ء کے لیے کم از کم تنخواہ میں 21.56 فیصد کا اضافہ کر دیا
ترکی نے یکم جنوری سے کم از کم تنخواہ 21.56 فیصد بڑھا دی ہے، جس کا اعلان پیر کو وزیر خاندان، محنت و سماجی خدمات نے کیا۔
ملک میں کم از کم تنخواہ طے کرنے والے کمیشن کے چوتھے اور آخری اجلاس کے بعد دارالحکومت انقرہ میں زہرہ زمرد سلجوق نے اعلان کیا کہ ماہانہ کم از کم تنخواہ 2,826 ترک لیرا (380 ڈالرز) ہوگی، جو پہلے 2,324 لیرا تھی۔
پاکستانی روپے میں یہ رقم 61 ہزار روپے سے زیادہ بنتی ہے۔
زہرہ نے کہا کہ ” کم از کم نیٹ تنخواہ میں 500 لیرا کا اضافہ کیا گیا ہے جو 2020ء کے مقابلے میں 21.56 فیصد زیادہ ہے۔” انہوں نے کہا کہ کم از کم اضافہ نومبر میں افراطِ زر کی شرح سے بھی 7 فیصد زیادہ ہے۔ "نومبر 2020ء میں افراطِ زر کی شرح 14.03 فیصد تھی۔ اس سے بھی 7 فیصد زیادہ کا اضافہ کر کے ہم نے اپنا وعدہ پورا کیا ہے کہ ہم افراطِ زر کا بوجھ اپنے مزدور طبقے پر نہیں پڑنے دیں گے۔”
ترکی کا رواں سال افراط زر نومبر تک 14 فیصد سے زيادہ تھا جبکہ 12 ماہ کا اوسط 12.04 تھا۔
زہرہ سلجوق نے بتایا کہ 2002ء 184 لیرا سے 2020ء میں 2,324 تک پہنچے تھے اور اب نئے سال میں اب ایک نیا سنگِ میل حاصل کریں گے۔
15 رکنی کمیشن کی سربراہ وزیر زہرہ سلجوق کر رہی تھیں جبکہ اس میں کارکنوں، اداروں اور حکومت کے نمائندے شامل ہیں۔
83 ملین کی آبادی رکھنے والے ترکی میں تقریباً نصف کارکن کم از کم تنخواہ کے قریب کماتے ہیں۔ زہرہ نے تجویز کیا کہ معاشی توازن اور کرونا وائرس وباء کے منفی اثرات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "کم از کم تنخواہ غیر شادی شدہ اور اولاد نہ رکھنے والے ملازم پر لاگو ہوتی ہے۔ شادی شدہ اور تین بچے رکھنے والے مزدور کی تنخواہ 3,013 لیرا ہوگی۔
البتہ ترکی کی سب سے بڑی لیبر کنفیڈریشن ترک-ایش نے اس اضافے کو "ناکافی” قرار دیا ہے۔ جبکہ سیاست دانوں نے بھی اپنے مطالبات رکھتے ہیں جیسا کہ اچھی پارٹی (IP) نے کم از کم تنخواہ 3,000 لیرا اور حزبِ اختلاف کی اہم جماعت جمہور خلق پارٹی نے تو 3,100 لیرا کا مطالبہ کیا ہے۔