غیر ملکی سفیر ترکی کے داخلی معاملات میں ٹانگ نہ اَڑائیں، صدر ایردوان

0 558

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ 10 ملکوں کے سفیروں کی جانب سے کاروباری شخصیت عثمان قوالا کی رہائی پر مشترکہ بیان جاری کرنے پر ترکی زور دیتا ہے کہ یہاں خدمات انجام والے سفیر ملک کے داخلی معاملات میں ٹانگ نہ اَڑائیں۔

وہ آذربائیجان سے ترکی واپس آتے ہوئے دورانِ سفر صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے، جس میں ان کا کہنا تھا کہ تمام سفیروں کو لازماً پتہ ہونا چاہیے کہ ان کے ایسے اقدامات کے کیا نتائج نکل سکتے ہیں۔ "جنہیں معلوم نہیں تھا، ہم نے ویانا کنونشن کی دفعہ 41 سے انہیں یاد دہانی کروا دی ہے۔”

اس حوالے سے غیر ملکی میڈیا کی کوریج کا حوالہ دیتے ہوئے صدر نے کہا کہ آخر کوئی بتائے کہ ہم نے قدم واپس کیسے لیا؟ میں تو اگلے قدموں پر ہی ہوں۔ میری لغت میں کوئی اٹھایا گیا قدم واپس لینے کا کوئی ذکر نہیں۔

بدھ کو وزیر انصاف عبد الحمید گل نے بھی اس معاملے پر صدر ایردوان کے طرز عمل کو سراہا اور کہا کہ ملک میں قانون و انصاف کے معاملات میں مداخلت کی کوششوں کے خلاف صدر ایردوان نے درست رویہ اختیار کیا ہے۔ ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں اور میرا ماننا ہے کہ اب ترکی کی سالمیت پر کوئی حملہ نہیں کیا جائے گا۔

عبد الحمید گل نے زور دیا کہ سفیروں کے بیانات آئین کی دفعہ 138 کی خلاف ورزی ہیں اور ساتھ ہی ویانا کنونشن کی بھی کہ جسے ہر سفیر تسلیم کرتا ہے اور مانتا ہے کہ وہ جس ملک میں خدمات انجام دے گا اس کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گا اور اس کی سالمیت کو تسلیم کرے گا۔

"ترکی ایک خود مختار ملک ہے، وہ قربانی کا بکرا نہیں ہے کہ کسی کی بھینٹ چڑھایا جائے۔ ہم دوسروں سے اسباق اور ہدایات لینے کے لیے نہیں بیٹھے۔ ہمارے معزز صدر نے واضح کیا ہے کہ یہ ایک قومی معاملہ ہے۔”

گزشتہ ہفتے امریکا، کینیڈا، فرانس، فن لینڈ، ڈنمارک، جرمنی، نیدرلینڈز، نیوزی لینڈ، ناروے اور سوئیڈن کے سفیروں نے ایک مشترکہ بیان میں عثمان قوالا کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا، جن کا دعویٰ تھا کہ ان کے خلاف مقدمہ ترکی میں جمہوریت اور قانون کی حکمرانی پر سوال اٹھا رہا ہے۔

ترکی کی وزارت خارجہ نے سفیروں کے بیان کی مذمت کی اور انہیں ترکی کی عدلیہ میں مداخلت کے مترادف قرار دیا۔

صدر ایردوان نے وزارت خارجہ کو حکم دیا تھا کہ وہ ان سفیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے، جس کے بعد متعدد سفارت خانوں نے نیا بیان جاری کیا اور کہا کہ وہ ویانا کنونشن کی دفعہ 41 کی تعمیل کے پابند ہیں۔

یہ دفعہ قواعد و ضوابط کے احترام اور متعلقہ ریاست کے داخلی معاملات میں ٹانگ نہ اڑانے کے بارے میں ہے۔

صدر ایردوان نے کہا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ سفارت کار آئندہ ترکی کے معاملے میں بات کرنے میں احتیاط کریں گے۔ "جو ترکی کی خود مختاری اور اس کی حساسیت کا احترام نہیں کرے گا، وہ ترکی میں نہیں رہ سکتا، چاہے کسی بھی عہدے پر فائز ہو۔”

عثمان قوالا کو 2013ء کے غیزی پارک مظاہروں کی وجہ سے مقدمات کا سامنا ہے۔ یہ مظاہرے بعد ازاں پورے ملک میں پھیل گئے تھے جن میں 8 مظاہرین اور ایک پولیس اہلکار جان سے بھی گئے تھے۔ فروری 2020ء میں انہیں تمام الزامات سے بری قرار دیا گیا لیکن بعد ازاں رواں سال جنوری میں ایک اعلیٰ عدالت نے یہ فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ قوالا کو 2016ء کی ناکام بغاوت میں حصہ لینے کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔ فروری میں ان الزامات کو بھی مقدمے کا حصہ بنایا گیا اور پھر مارچ میں ان پر جاسوسی کے الزامات بھی لگائے گئے۔

عدالت نے حال ہی میں اس مقدمے کے فیصلے کے لیے 26 نومبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔ اس کے بعد بھی ان کی رہائی یا عدم رہائی کا فیصلہ ہوگا۔

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: