ترکی، افغانستان میں حکومت بننے کے بعد طالبان کو تسلیم کر لے گا، ترک وزیرخارجہ
ترک وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ یہ بہت جلدی ہے کہ ترکی ابھی سے فیصلہ کر لے کہ افغانستان میں طالبان کی قیادت میں بننے والی حکومت کو تسلیم کر لے۔ تاہم حکومت بننے کے بعد وہ اسے تسلیم کرنے کا فیصلہ کرے گا۔
کابل میں افغانستان میں نئی حکومت سازی کے لیے طالبان رہنما، سابق وزیر اعظم حامد کرزئی اور عبد اللہ عبد اللہ سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
میولوت چاوش اولو نے کہا کہ "مجھے امید ہے کہ وہ ایک سمجھوتے پر پہنچ جائیں گے اور پرامن منتقلی ہوگی ، اور آخر میں وہ ملک کے مستقبل کے لیے ایک معاہدہ کریں گے”۔
انہوں نے کہا، "ہمیں اس عمل کو دیکھنا ہو گا”۔
چاوش اولو نے مزید کہا ہے کہ ترکی سے متعلق کابل ائیرپورٹ کی سیکیورٹی سے دستبردار ہونے کی خبریں جھوٹ پر مبنی ہیں، اس ضمن میں ہم نے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
انہوں نے کہا، "کابل میں ایک نئی صورتحال ہے، اور ہمیں حکومت بننے کے عمل کا انتظار کرنا ہو گا۔ پھر ہم ان سے بات کریں گے۔ اس وقت ہماری دیگر ترجیحات ہیں جیسے اپنے شہریوں کا انخلاء”
ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے جمعرات کے دن طالبان کی "دلچسپ” پریس کانفرنس سنی تھی۔ جس میں انہوں نے کہا کہ ‘افغانستان میں کوئی غیرملکی فوج نہیں رہے گی’۔ تاہم ہمارا دستہ غیر محارب ہے اور انہیں جس طرح 20 سال خوفزدہ نہیں ہوئے، اب بھی نہیں ہونا چاہیے۔ اس وقت ہماری فوج کی موجودگی محفوظ انخلاء اور ائیرپورٹ کی سیکیورٹی ہے۔