ترکی، اقوام متحدہ کی ثالثی میں خوراک کے بحران کو کم کرنے کے لیے اناج کا تاریخی معاہدہ طے
یوکرائن اور روس نے جمعہ کے روز ترکی اور اقوام متحدہ کے ثالثی میں تاریخی معاہدوں پر دستخط کیے اس کے تحت بحیرہ اسود کی یوکرائنی بندرگاہوں کو جنگی ماحول سے آزاد کیا جائے گا اور کھاد کے ساتھ لاکھوں ٹن یوکرائنی اناج کے ساتھ ساتھ روسی اناج کی برآمد کے لیے رکاوٹیں دور کی جائیں گی۔
ترکی اور اقوام متحدہ کی ثالثی میں، اہم پیش رفت اس تعطل کو ختم کرنے کے لیے پہلا قدم ہے جس سے عالمی غذائی تحفظ کو خطرہ لاحق ہے اور اس سے عالمی خوراک کے بحران کو کم کیا جائے گا جب کہ دونوں ممالک تاحال یوکرائن میں جنگ میں بھی مصروف ہیں۔
استنبول میں اس معاہدے پر دستخط کی نگرانی صدر رجب طیب ایردوان اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے کی۔ ترکی ان مذاکرات میں ایک اہم کھلاڑی ہے جس کے روس اور یوکرائن دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔
روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو اور یوکرائن کے انفراسٹرکچر کے وزیر اولیکسینڈر کوبراکوف نے گٹیرس اور وزیر دفاع حلوصی آکار کے ساتھ الگ الگ معاہدوں پر دستخط کیے۔
صدرایردوان نے کہا کہ یہ معاہدہ اربوں لوگوں کو قحط سے بچائے گا اور عالمی غذائی افراط زر کو کم کرے گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ معاہدہ حالیہ عالمی مہنگائی میں ایک اہم موڑ ثابت ہو گا، اس کے ساتھ ساتھ انتباہ کیا کہ "جنگ نہ صرف اس میں شامل فریقوں کو بلکہ پوری انسانیت کو متاثر کرتی ہے۔”
صدرایردوان نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ یہ معاہدہ یوکرائن میں حتمی امن کی راہ ہموار کرے گا۔ انہوں نے کہا، "یہ مشترکہ قدم جو ہم یوکرائن اور روس کے ساتھ اٹھا رہے ہیں، امید ہے کہ امن کے راستے کو بحال کرے گا۔”
گٹیرس نے ترکی کی اس معاہدے کو تکمیل تک پہنچانے میں دی گئی”سہولیات اور استقامت” کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اس عمل میں انقرہ کی کوششوں نے اپنی اہمیت ثابت کی ہے۔
"آج، بحیرہ اسود پر ایک روشنی چھا گئی ہے،” گٹیرس نے مزید کہا۔ "امید کی کرن، امکان کی ایک کرن، ایک ایسی دنیا میں راحت کی روشنی جس کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔”
انہوں نے روسی اور یوکرائنی نمائندوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "آپ نے رکاوٹوں پر قابو پالیا ہے اور اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک ایسے اقدام کی راہ ہموار کی ہے جو سب کے مشترکہ مفادات کو پورا کرے گا”۔
حالیہ طے پانے والے معاہدے کے تحت استنبول میں ایک مشترکہ روابط سنٹر بھی قائم کیا جائے گا جس میں روس، یوکرائن، اقوام متحدہ اور ترکی کے نمائندے متعین کیے جائیں گے اور اس معاہدہ کی پیش رفت میں کردار ادا کریں گے۔