ترکی اور امریکا ایس-400 مسئلہ حل کرنے کے لیے کوششیں کو تیز کرنے پر رضامند

0 434

صدارتی ترجمان ابراہیم قالن اور امریکا کے نئے قومی سلامتی مشیر جیک سلیوان نے منگل کو رات گئے ٹیلی فون پر رابطہ کیا، جس کے بعد ترک صدارت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ عہدیداروں نے ایس-400 کا معاملہ حل کرنے کے لیے کوششیں تیز کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

یہ انقرہ اور بائیڈن حکومت کے مابین پہلی سفارتی بات چیت ہے۔

نیٹو اتحادیوں ترکی اور امریکا کے مابین تعلقات 2019ء میں اس وقت خراب ہونا شروع ہوئے جب ترکی نے روس کا تیار کردہ ایس-400 ایئر ڈیفنس سسٹم خریدا۔ معاملات اس حد تک بگڑ گئے کہ واشنگٹن نے ترکی کو ایف-35 لائٹننگ II جیٹ پروگرام سے نکال دیا۔

امریکا کا کہنا ہے کہ روس ایف-35 طیاروں کی خفیہ معلومات حاصل کرنے کے لیے ایس-400 کو استعمال کر سکتا ہے اور یہ نیٹو سسٹمز کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتا۔ لیکن ترکی کا کہنا ہے کہ ایس-400 کو نیٹو سسٹمز کے ساتھ نہیں لگایا جائے گا اور اس سے اتحاد کو کوئی خطرہ لاحق نہیں۔

بہرحال، قالن اور سلیوان نے دونوں ممالک کے درمیان دیگر معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا جیسا کہ امریکا کی جانب سے YPG/PKK دہشت گردوں کی سپورٹ۔ اس کے علاوہ علاقائی معاملات، مثلاً شام، لیبیا اور افغانستان میں تنازعات، مسئلہ قبرص اور نگورنو-قاراباخ کے ساتھ خطے میں ہونے والی پیشرفت پر بھی بات کی گئی جس میں آذربائیجان نے اپنے مقبوضہ علاقے چھڑوائے۔

شام اور لیبیا کے حوالے سے بھی رہنماؤں نے سیاسی حل اور دہشت گرد گروپوں کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔

دونوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ترکی اور یونان کے مابین مذاکرات کا نتیجہ مشرقی بحیرۂ روم میں امن و استحکام کی صورت میں نکلے گا۔ انہوں نے نیٹو اتحادیوں کی حیثیت سے ترکی اور امریکا کے مابین دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے سے اپنی وابستگی بھی ظاہر کی۔

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: