موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ میں ترکی پیش پیش رہے گا، صدر ایردوان
صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ ترکی عالمی موسمیاتی بحران سے نمٹنے اور ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی کی کوششوں میں اپنا حصہ ڈالتا رہے گا کیونکہ عالمی حدّت اور آب و ہوا کی تبدیلی انسانیت کو درپیش بڑے مسائل میں سے ایک بن چکی ہے۔
توانائی پر اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی مذاکرے کے لیے اپنے وڈیو پیغام میں صدر ایردوان نے کہا کہ "ہم توانائی کے شعبے میں تبدیلیوں کے ذریعے قابلِ تجدید توانائی اور توانائی مؤثریت کے میدان میں زبردست کامیابیاں سمیٹ رہے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ترکی نصب شدہ قابلِ تجدید توانائی کے اعتبار سے یورپ میں پانچویں اور دنیا میں بارہویں نمبر پر ہے ۔
صدر ایردوان نے کہا کہ ترکی کی کُل بجلی تنصیب میں قابلِ تجدید توانائی کا حصہ اب 53 فیصد ہے۔
عالمی حدت اور موسمیاتی تبدیلی کو انسانی تاریخ کے اہم ترین چیلنجز میں سے ایک قرار دیتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ دنیا کے دُور دراز ترین علاقے تک قدرتی آفات، صحت کے مسائل اور معاشی و سماجی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں جو موسمیاتی بحران کی وجہ سے سامنے آئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "اس بحران سے محض عالمی تعاون کے ذریعے ہی نمٹا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے ہمیں سب کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا اور اس بوجھ کو یکساں طور پر اٹھانا بھی ضروری ہے۔ بلاشبہ توانائی کا شعبہ اس حوالے سے اہم ترین کردار ادا کرے گا۔”
موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون ناگزیر ہے، صدر ایردوان
صدر ایردوان نے تجویز کیا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے توانائی کے حصول کے روایتی ذرائع کا استعمال محدود کرنا، قابلِ تجدید اور صاف توانائی کے استعمال کو بڑھانا اور توانائی مؤثریت کو بہتر بنانا شامل ہونا چاہیے۔
اعلیٰ سطحی مذاکرہ 1981ء کے بعد توانائی کے موضوع پر اقوام متحدہ کا پہلا اجلاس ہے، جو موسمیاتی تبدیلی پر گلاسگو، اسکاٹ لینڈ میں طے شدہ COP26 کانفرنس سے پہلے ہوا ہے۔
گزشتہ ہفتے جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر میں صدر ایردوان نے کہا تھا کہ ترک پارلیمان پیرس معاہدے کی توثیق کرے گی اور 2015ء سے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے بھرپور کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ معاہدے کے تحت ترکی کا ہدف 2030ء تک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 21 فیصد کمی لانا ہے۔
گزشتہ ہفتے وزارت توانائی و قدرتی وسائل نے اعلان کیا تھا کہ اگست میں ہوا کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 10 ہزار میگاواٹ سے بھی تجاوز کر گئی ہے، جس کی بدولت ترکی ہوا سے بجلی پیدا کرنے والے دنیا کے 10 اور یورپ کے 5 سرفہرست ممالک میں شامل ہو گیا ہے۔
ملک میں تقریباً 10 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کے ساتھ شمسی توانائی 7,435 میگاواٹ کی گنجائش رکھتی ہے۔ جیوتھرمل سرگرمیاں تقریباً 6 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری سے 1,650 میگاواٹ تک پہنچ چکی ہیں جبکہ 2 ارب ڈالرز سے 1,813 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے والے بایوماس پلانٹس بھی ملک میں موجود ہیں۔
اگست کے اختتام تک پن بجلی ملک کی کُل نصب شدہ گنجائش کی 32 فیصد بجلی پیدا کر رہی تھی، وِنڈ نے 10.2 فیصد، سولر 7.5 اور بایوماس اور جیوتھرمل بالترتیب 1.8 اور 1.7 فیصد کا حصہ ڈالا۔